نیویارک (نمائندہ خصوصی)امریکی صدارت اور کانگریس کے انتخابات میں اب صرف تین دن سے بھی کم وقت رہ گیا ہے لیکن تمام ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز سیاسی پنڈٹ اور سروے یکساں طور پر بتارہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان انتخابی معرکہ انتہائی سخت اور غیریقینی صورتحال کا شکار ہے۔ مقابلہ سخت ہونے کے باوجود مسلم اور پاکستانی ووٹرز ابھی تک اختلافات اور انتشار کا شکار ہیں۔ ریاست نیوجرسی کی تاریخ میں پہلی مسلم خاتون رکن اسمبلی رقم کرنے والی خاتون شمع حیدر اپنی دوسری ٹرم پوری کررہی ہیں۔
شمع حیدر نے بھی مسلم اور پاکستانی ووٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی اہمیت کو پہچانیں اور ووٹ ضرور ڈالیں وہ ڈیمو کریٹ کملاہیرس کی حامی ہیں۔ امریکی انتخابات کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب صرف 5.2فیصد ووٹرز ابھی تک فیصلہ نہیں کرسکے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیں گے یا پھر کملاہیرس کو ووٹ دیں گے؟ جبکہ انتخابی مہم کی اس آخری گھڑی میں کملاہیرس کے ساتھ ساتھ اب ٹرمپ اور ان کے حامی ایلن سک بھی سپنش زبان بولنے والے اقلیتی ووٹرز سے حمایت کی اپیل پر اتر آئے ہیں۔ فی الوقت ہسپانوی زبان بولنے والی اقلیت کے 56فیصووٹرز کی حمایت کملاہیرس کو حاصل ہے۔
ریاست مشی گن، وسکانن اور پنسلوانیا جیسے ”بلیو فعال” کا نام دیا جاتا ہے یہاں ڈونلڈ ٹرمپ کو کسی مشکل کا سامنا نظر نہیں آتا لیکن مقابلہ انتہائی سخت ہے۔ اسی باعث بعض سنجیدہ حلقے امریکی سیاست اور معاشرہ میں ”پولارائزیشن ” کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ انتخابی سیاست کے میدان جنگ میں ان آخری لمحات میں بھی کوئی بڑی تبدیلی دکھائی نہیں دیتی اور کملاہیرس کو قومی سطح پر صرف 1.02فیصد کی ٹرمپ پر برتری نظر آتی ہے۔