واشنگٹن (نمائندہ خصوصی)امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں تک پہنچنے والی امداد کوئی نمایاں بہتری نہیں دیکھی ہے۔
امریکہ نے اکتوبر میں اسرائیل سے کہا تھاکہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اگلے مہینے میں اقدامات کرے یا امریکی فوجی امداد پر ممکنہ پابندیوں کا سامنا کرے ۔ یہ ایک سال قبل حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس طرح کی سخت ترین وارننگ تھی۔امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس ماہ کے شروع میں اسرائیلی حکام کو خط لکھ کر فلسطینی انکلیو میں بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ خط غزہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے لیے سب سے واضح الٹی میٹم ہے، جس سے اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت میں تبدیلی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔اس خط میں ان مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اسرائیل کو 30 دنوں کے اندر اٹھانا ہوں گے، جن میں روزانہ کم از کم 350 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کے قابل بنانا، امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کے لیے لڑائی میں وقفہ کرنا اور جب کسی کارروائی کی ضرورت نہ ہو تو فلسطینی شہریوں کو دئے گئیانخلا کے احکامات کو واپس لینا شامل ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ انہوں نے ہمیں مختلف مراحل پر بتایا ہے کہا کہ ایسے بہت سے اقدامات ہیں جن پر کام ہورہا ہے جو انہوں نے ابھی تک مکمل نہیں کیے ہیں۔ ہم اس پر پوری توجہ دے رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس پر پوری توجہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، مجھے امید ہے کہ وہ آج بعد میں مزید اسرائیلی حکام سے بات کریں گے کہ انہوں نے کیا اقدامات کر لیے ہیں اور مزید کیا کر سکتے ہیں ۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سرنگوں اور غزہ کی شہری آبادی میں چھپے ہوئے حماس کے عسکریت پسندوں کی بیخ کنی کی اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین پر عمل کر رہا ہے۔