اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے ابتدائی ملاقات کی ہے جس میں آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس پالیسی اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی،وزیر خزانہ نے نئے قرض پروگرام پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروا دی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزارت خزانہ آمد پر وفد کو خوش آمدید کہا، ملاقات میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے اعلی حکام موجود تھے۔
ملاقات میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر عمل درآمد میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ معاشی استحکام کے لئے پالیسیوں کے تسلسل کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈیٹا کے استعمال پر بھی بریفنگ دی۔ حکام نے بتایا کہ اے آئی بیسڈ اقدامات اور ڈیجیٹلائزیشن اقدامات کے بعد ریونیو میں بہتری متوقع ہے۔ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت نئے دفاتر کے قیام اور رائٹ سائزنگ سے بھی آگاہ کیا گیا، اِن لینڈ ریونیو اور کسٹمز میں اب تک 160 سے زائد آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کسٹمز کی تنظیم نو کی جا رہی ہے جبکہ کسٹمز کے 4 ڈائریکٹوریٹ بند کر دیئے گئے جس میں راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد اور گوادر شامل ہیں۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے زیادہ تر اہداف حاصل کر لئے گئے اور پروگرام پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا۔حکام وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے، وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا۔