اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو پروفیشنل ٹریٹ کرے، تمام ممالک کیساتھ یکساں میرٹ قائم کیا جائے جبکہ آئی ایم ایف نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاہے ۔
تفصیل کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (ئی ایم ایف)کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، ذرائع نے بتایا مذاکرات میں جولائی تا اکتوبر190 ارب روپے کے ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ٹیکس انفورسمنٹ کیلئے ضروری آرڈیننس یا منی بجٹ پر بھی عالمی مالیاتی فنڈ کو بریفنگ دی گئی۔ نیشنل فسکل پیکٹ، توانائی شعبے کا گردشی قرض اور فنانشل سیکٹرز پر بھی عالمی مالیاتی فنڈ کیساتھ مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم، ریٹیلرز سکیم، ایس او ایز میں ریفارمز بھی مذاکرات کا حصہ تھے۔
ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ٹرانسفارمیشن پلان کے ذریعے ٹیکس حکام کی استعداد کار بڑھائی جائے گی۔ عالمی مالیاتی فنڈ کو ٹرانسفارمیشن پلان کے ذریعے ٹیکس آمدن بڑھانے کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی، ٹرانسفارمیشن پلان کی مالیاتی ضروریات کیلئے ای سی سی فیصلوں سے بھی آگاہ کیاگیا۔عالمی مالیاتی فنڈ کے ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام پر بھی سیشن ہوا، جس میں ٹریک اینڈٹریس سسٹم کے تحت 5 شعبوں میں سسٹم کی تنصیب پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عالمی مالیاتی ادارے کو بریفنگ میں بتایا گیا ایف بی آرٹریک اینڈ ٹریس کا نظام مزید وسیع کرےگا جبکہ ٹائلرز کے شعبے میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس لگانے کی تجویز پیش کردی گئی۔عالمی مالیاتی فنڈ کو تاجر دوست اسکیم سے بھی آگاہ کرتے ہوئے تاجر دوست اسکیم کے رجسٹرڈ تاجروں کی ٹیکس آمدن کا ڈیٹا شیئرکیا گیا کہ جولائی تا اکتوبر ایف بی آر کو تاجروں سے17ارب روپے تک ٹیکس اکٹھا کرنا تھا، جولائی تا اکتوبر کے دوران ایف بی آر تاجروں سے ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔پوائنٹ آف سیلزمیں ایف بی آر رسیدپرفیس1روپے سے بڑھانے کی تجویز پربھی گفتگوہوئی،سیلز ٹیکس ہررسید پر ایک روپیہ عائدہونےسے50 کروڑ روپےٹیکس حاصل ہوتاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی او ایس نہ لگانے والے ریٹیلرز کا خصوصی آڈٹ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ پوائنٹ آف سیلز نہ لگانے والوں کے لیے ڈیٹا حاصل کرکے آڈٹ کیا جائے گا۔مذاکرات میں ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو انفورسمنٹ بہتر بنانے کیلئے قانونی سازی پر بھی بات ہوئی۔ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے ریونیو شارٹ فال، نیشنل فسکل پیکٹ، گردشی قرض پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف مشن کو طے شدہ اہداف پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سپیشل اکنامک زونز پر ورک آٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپیشل اکنامک زونز میں ٹیکس استثنی ختم کیا جائے اور سرمایہ کاروں کیلئے یکساں میرٹ قائم کیا جائے۔آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام ممالک کیساتھ یکساں میرٹ قائم کیا جائے، خلیجی ممالک، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسز فراہم کی جائیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن 15 نومبر کو ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات کرے گا جبکہ سپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام حکام نے آئی ایم ایف وفد کو رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں بی آئی ایس پی کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام حکام نے آئی ایم ایف وفد کو رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں بی آئی ایس پی کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق وفد کو مستحقین کو پہلے 4 ماہ میں امداد کی فراہمی اور مالی مشکلات کےبارے میں بتایا گیا جس پر آئی ایم ایف حکام نے بی آئی ایس پی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔