واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)چاند اور زمین پر گھڑی کی رفتار میں فرق ہوگا۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، چاند کی کمزور کشش ثقل کی وجہ سے وہاں کی گھڑیاں زمین کی گھڑیوں کے مقابلے میں تیز چلتی ہیں۔فلکیاتی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق البرٹ آئن سٹائن کی عمومی اضافیت کی تھیوری Theory of General Relativity پر مبنی وقت زمین کی نسبت چاند پر زیادہ تیزی سے چلتا ہے۔ چاند کی کمزور کشش ثقل کی وجہ سے فرق ہے۔اس فرق کی مقدار تقریبا 56 مائیکرو سیکنڈ فی دن ہے، یعنی چاند پر موجود گھڑی زمین کی گھڑی سے روزانہ 0.000056 سیکنڈ زیادہ وقت دکھائے گی۔ یہ فرق عمومی نسبیت کے نظریے کی بنیاد پر سمجھایا گیا ہے، جو بتاتا ہے کہ کسی بھی جگہ گھڑی کی رفتار اس جگہ کی کشش ثقل اور حرکت کے حالات پر منحصر ہوتی ہے۔مطالعہ میں شامل ایک نظریاتی طبیعیات دان بیجوناتھ پٹلا نے وضاحت کی کہ اگر ہم چاند پر ہیں، تو گھڑیاں زمین کی نسبت مختلف رفتار پر چلے گی۔ ناسا آرٹیمس مشن کے حصے کے طور پر خلابازوں کو چاند پر واپس بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
زمین اور چاند کے درمیان موثر مواصلات اور نیویگیشن کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ٹائم کیپنگ کو درست طریقے سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔چاند کی گھڑی اور زمین کی گھڑی کے درمیان 56 مائیکرو سیکنڈز کا فرق نیویگیشن کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ وقت کے ان فرق کو سمجھنے سے ایک مربوط قمری وقت (LTC) قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وائٹ ہاس آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی نے ناسا سے کہا ہے کہ وہ 2026 کے آخر تک اس کے لیے ایک منصوبہ تیار کرے۔آرٹیمس مشن میں ناسا کا مقصد قمری اڈوں کے لیے ممکنہ مقامات کو تلاش کرنا ہے جو گہرے خلائی مشنوں کی مدد کر سکیں۔ منصوبوں میں ریل پٹریوں کی تعمیر اور چاند پر لوگوں اور سامان کی نقل و حمل کے لیے ٹرانزٹ سسٹم بھی شامل ہے۔