اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ قومی کمیشن برائے اقلیت کووزارتی دباؤ سے آزاد اور خودمختار بنایاجانا چاہیے، ذیلی کمیٹی نے بھی کمیشن کو مالی اور انتظامی خودمختاری دینے کی تجویز دی ہے، کمیشن 13ارکان پر مشتمل ہوگا جس میں سے 9ارکان اقلیتوں سے ہوں گے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رانا ثنا ء اللہ کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی میں ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شرکت کی،اجلاس میں قومی کمیشن برائے اقلیت بل2024کا جائزہ لیا گیا، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی کمیشن برائے اقلیت کووزارتی دباؤ سے آزاد اور خودمختار بنایاجانا چاہئے، ذیلی کمیٹی نے بھی کمیشن کو مالی اور انتظامی خودمختاری دینے کی تجویز دی ہے، کمیشن 13ارکان پر مشتمل ہوگا جس میں سے 9ارکان اقلیتوں سے ہوں گے
کمیٹی نے قومی کمیشن برائے اقلیت سے متعلق ذیلی کمیٹی سے متعلق ترامیم کو بل کا حصہ بناتے ہوئے وزارت قانون و انصاف کو تین دن کے اندر قومی کمیشن برائے اقلیت بل 2024کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی، کمیٹی نے اجلاس میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی برداشت کے فروغ کی پالیسی کا جائزہ لیا،وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام میں مساجد کو انتہائی اہمیت حاصل ہے، بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی میں مساجد کو بطور کمیونٹی سینٹر کے طور پر فعال کرنے کی تجویز بھی شامل کی جائے،
وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹی نے دونوں پالیسیز سے متعلق ذیلی کمیٹی کی ترامیم کو پالیسیز کا حصہ بناتے ہوئے وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کو بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی برداشت کے فروغ کی پالیسی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حتمی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
٭٭٭٭٭