پشاور(نمائندہ خصوصی) پشاور ہائی کورٹ نے 24 نومبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد درج مقدمات میں پارٹی کے 140 سے زائد رہنماؤں، ممبران اسمبلی اور کارکنان کی راہداری اور حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
28 نومبر سے اب تک پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور ممبران اسمبلی کی 140 سے زائد درخواستوں پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، 70 سے زائد راہداری ضمانت اور 69 حفاظتی ضمانت درخواستوں پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت عالیہ نے تمام درخواست گزاروں کو راہداری اور حفاظتی ضمانتیں دے دیں۔
حفاظتی اور راہداری ضمانت حاصل کرنے والوں میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ پی ٹی آئی کے تمام سینئر رہنماؤں نے پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت اور مقدمات کی تفصیل کے لیے رجوع کیا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے ہائی کورٹ سے راہداری اور حفاظتی ضمانت حاصل کی، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی ہائی کورٹ نے 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت دی۔
ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، شبلی فراز، شیخ وقاص اکرم، شیرافضل مروت، جنید اکبر بھی حفاظتی ضمانت کے لئے ہائیکورٹ میں پیش ہوئے جبکہ ممبر قومی اسمبلی شہریار آفریدی، عاطف خان، شہرام ترکئی، عادل بازئی، انور تاج، فیصل امین اور دیگر نے بھی حفاظتی ضمانت حاصل کی۔
ان کے علاوہ صوبائی وزرا آفتاب عالم، فیصل ترکئی، سہیل آفریدی اور دیگر نے بھی حفاظتی ضمانت حاصل کی۔
شاندانہ گلزار، زرتاج گل، ثریا بی بی، سینیٹر فلک ناز، کنول شوزب، عالیہ حمزہ، صنم جاوید، خدیجہ شاہ، مشال یوسفزئی، حمیدہ شاہ کو بھی پشاور ہائیکورٹ نے راہداری اور حفاظتی ضمانتیں دی ہیں۔