واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے سے قبل پانامہ پر تنقید کی تھی کہ وہ پانامہ کینال کو استعمال کرنے کے لیے امریکی بحری جہازوں سے بہت زیادہ فیس وصول کرتا ہے۔
جس کے بعد ٹرمپ نے پانامہ کینال پر قبضہ کرنے کی دھمکی دے دی جو کہ بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے دعوی کیا کہ پاناما کی فیس غیر منصفانہ طور پر بہت زیادہ ہے۔ایک سابق امریکی صدر نے پانامہ کینال کے بارے میں ٹروتھ سوشل کے پلیٹ فارم پر پر دو طویل پوسٹس شئیر کیں۔
انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ امریکا نے نہر کو کس طرح بنایا اور فروخت کیا، اور اس کا آج امریکا کے تعلقات اور مالیات پر کیا اثر پڑتا ہے۔ ان کے خیال میں یہ امریکا کے لیے قومی سلامتی اور پیسہ دونوں کے لیے ایک بڑا سودا ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر پانامہ ہمارے اصولوں پر عمل نہیں کرتا ہے، تو ہم پانامہ کینال کو واپس لے لیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا اور پاناما کے درمیان 1977 میں ہونے والے معاہدے کی بات کر رہے تھے جس میں امریکا نے پاناما کینال کا کنٹرول پاناما کے حوالے کر دیا تھا۔ یہ منتقلی دراصل 1999 میں صدر جمی کارٹر کے معاہدے کے حصے کے طور پر ہوئی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما کینال کو دینے پر سابق امریکی صدر جمی کارٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے تقریبا بغیر پیسے کے کیا گیا ایک احمقانہ فیصلہ قرار دیا۔
تاہم، ٹرمپ نے جس چیز کا ذکر نہیں کیا وہ یہ تھا کہ نہر کی منتقلی دراصل 1977 میں دستخط کیے گئے Torrijos-Carter Treaties کا نتیجہ تھی، جس کا مقصد امریکہ اور پاناما کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں اس حوالے سے ناراضگی طاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کی جانب سے امریکی بحریہ اور کاروباری اداروں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ ان کے خیال میں پاناما کینال کو استعمال کرنے کے لیے چارجز بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ ماضی میں امریکا نے پاناما کی کتنی مدد کی ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ پاناما کینال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک تنقید کیں شروع کی۔ تاہم یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ نہر پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں، جو بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کے سمندروں کو جوڑنے والی ایک اہم آبی گزرگاہ ہے۔ ان خدشات کے باوجود پاناما نہر پر اپنا کنٹرول برقرار رکھتا ہے، اور چین کی شمولیت بنیادی طور پر نہر کی بندرگاہوں کے مخصوص حصوں کے انتظام اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہے۔