بیجنگ (نمائندہ خصوصی)حالیہ دنوں چین کے سفر کے بارے میں تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت مقبول ہوئی ہیں، اور “جمعے کو کام ختم کرنے کے بعد چین جانا” بھی کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک نیا مقبول لفظ بن گیا ہے. بیجنگ میں وانگ فو چنگ اسٹریٹ سے لے کر شنگھائی میں دریائے حوانگ پھو کے کنارے تک، تیز رفتار ٹرینوں سے لے کر پارکوں تک، چین میں غیر ملکی سیاح زیادہ سے زیادہ نظر آ رہے ہیں.
اعداد و شمار سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین میں آنے والے سیاحوں کی تعداد تقریباً 95 ملین تھی، جو سال بہ سال تقریباً 80 فیصد اضافہ ہے۔ صرف تیسری سہ ماہی میں 8.186 ملین غیر ملکی چین میں داخل ہوئے۔ وہ کیا چیز ہے جو کروڑوں غیر ملکی دوستوں کو چین کی طرف راغب کرتی ہے؟ جمعے کو کام ختم کرنے کے بعد اگر چین آئیں ،تو چین میں کیا خاص ہے؟
آئیے غیر ملکی سیاحوں کے تجربات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
چین کے بارے میں بہت سے غیر ملکی سیاحوں کا پہلا تاثر بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری اور سہولت ہے ، جیسے صاف اور کشادہ ہوائی اڈے ، تیز اور ہموار تیز رفتار ریل ، اور آسان موبائل ادائیگیاں وغیرہ وغیرہ۔ ایک برطانوی جوڑے نے چین کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران روبوٹ فوڈ ڈلیوری سروس کا تجربہ کیا اور انتہائی حیرت سے کہا کہ “چائنا واقعی کول ہے”۔ بہت زیادہ غیر ملکی سیاح چین کی ہائی اسپیڈ ریل وے کی تیز رفتاری، وقت کی پابندی، حفاظت اور دستیاب سہولیات پر حیران تھے۔ موبائل پیمنٹ کے عادی ہونے کے چند دن بعد کچھ غیرملکی سیاحوں کو یہ فکر ستانے لگی ہے کہ اگر کچھ چھوٹے اسٹورز صرف کیش قبول کریں تو کیا کریں گے؟
یقیناً ، ہوائی جہاز ، تیز رفتار ریل اور سب وے کی سواری ، یہ سب سیر و سیاحت کے تجربات ہیں۔ چین کا وسیع و عریض رقبہ اور بے پناہ وسائل محض الفاظ نہیں ہیں۔ ایک چھوٹی سی مثال سے بیان کروں تو: میں نے اگست میں شیزانگ کا سفر کیا۔ ہم نے پوٹالا محل اور دا چاؤ مندر کی شاندار تاریخ اور ثقافت، ہمالیہ میں قدرت کی عظمت اور مختلف شہر وں میں مختلف قومیتوں کی زندگی کا تجربہ بھی کیا۔ جیسا کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے ایک بار کہا تھا کہ دیوارچین جیسے آثارقدیمہ،دریاؤں اور پہاڑوں کی فطری عظمت،ایروسپیس سمیت جدید سائنس و ٹیکنالوجی،خوبصورت موسم سے لطف اندوز ہونے کی روزمرہ زندگی،یہ سب چین میں محسوس کیا جا سکتا ہے.
لیکن یہ بھی یاد رکھنا لازم ہے کہ تمام جدید ٹیکنالوجی، شاندار تاریخ اور رنگا رنگ ثقافت انسانی دانش کی تخلیقات ہیں. ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سے سیاح اب صرف سیاحتی مقامات کی سیر تک محدود نہیں ہیں ، وہ شہر کی گلیوں میں جاتے ہیں اور چینی عوام کے ساتھ گہرا تبادلہ کرتے ہیں۔ کچھ سیاح بال کٹوانے کے لیے ارومچی کے رہائشی علاقوں میں جاتے ہیں، کچھ بیجنگ کے ہوٹھونگ یعنیٰ قدیم گلیوں میں مقامی بزرگوں کے ساتھ چائے پیتے ہوئے گپ شپ کرتے ہیں، اور کچھ شنگھائی کے پارکوں میں مقامی رہائشیوں کے ساتھ رقص کرتے ہیں۔ سلام کے لیے دو تین جملے، ترجمے کے سافٹ ویئر اور یہاں تک کہ ہاتھوں کے اشاروں سے زبان کی رکاوٹ ختم ہو رہی ہے اور چینیوں کی گرمجوشی،مہمان نوازی، کھلا مزاج اور رواداری نے غیر ملکی سیاحوں کے لئے اچھی یادیں چھوڑی ہیں.
“چین ایسا نہیں ہے جو چند میڈیا میں رپورٹ کیا جاتا ہے۔” اپنی آنکھوں سے چین دیکھ کر یہ غیر ملکی سیاحوں کا سب سے عام تاثر ہے. فرانسیسی اخبار “20 منٹس” کے مطابق ماضی میں بہت سے غیر ملکیوں کو چین کی جامع تفہیم نہیں تھی اور اب زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سیاح چین کی انوکھی کشش کا تجربہ کر چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ “میں وہاں دوبارہ جانا چاہتا ہوں”۔ چین کو دیکھنے کے بعد کچھ سیاحوں کو چین کی ترقی کے بارے میں زیادہ گہرائی سے سمجھ آتی ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ چینی حکومت ہر موقع پر عوام کا خیال رکھتی ہے اور اسی لیے آج کا چین اتنا خوشحال نظر آ رہا ہے۔ چین میں ایک ماہ تک سفر کرنے والے اسٹینز فیلڈ اسمتھ نامی ایک امریکی میڈیا ایڈیٹر نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ نہ ختم ہونے والی جنگوں پر پیسہ خرچ کرتا ہے ،لیکن چینی حکومت نے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا ہے “جو عام لوگوں کی پرواہ کرتا ہے”۔
اب تک چین نے 26 ممالک کے ساتھ مکمل ویزا استثنیٰ ، فرانس اور جرمنی سمیت 38 ممالک کو یکطرفہ طور پر ویزا فری ، 54 ممالک کے لیے ٹرانزٹ ویزا فری اور 157 ممالک اور خطوں کے ساتھ باہمی ویزا استثنیٰ کے معاہدے کیے ہیں۔ حال ہی میں ، چین نے ٹرانزٹ ویزا فری پالیسی میں مزید نرمی کا اعلان کیا۔ داخلے کو آسان بنانے سے لے کر ادائیگی کے طریقوں کو بہتر بنانے تک ، ان اقدامات نے غیر ملکیوں کا چین آنا مزید آسان بنا دیا ہے۔ کچھ غیر ملکی میڈیا کا خیال ہے کہ ان اقدامات کا مقصد چین کی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ یہ کسی حد تک تنگ نظری ہے۔ درحقیقت چین مسلسل کھلے پن اور تبادلوں کو فروغ دے رہا ہے اور چین کے دروازے ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔
غیر ملکیوں کو مسلسل آسان خدمات فراہم کرنا چین کی جانب سے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے فروغ کا براہ راست عکاس ہے، اور یہ تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھ اور ایک ہم آہنگ دنیا کی تعمیر کے لیے ایک قابل قدر عمل بھی ہے۔ اس کے پیچھےکھلی ذہنیت پر مبنی ایک پُراعتماد چین ہے۔