بلاول بھٹو زر داری

ن لیگ نے کامیابی سے حکومت کرنی ہے تو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے ہونگے، بلاول بھٹو

سکھر (نمائندہ خصوصی ) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ن لیگ نے کامیابی سے حکومت کرنی ہے تو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے ہوں گے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل لاڑکانہ میں تاریخی جلسہ ہوا،عوام کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے، پاکستان کےعوام معاشی صورتحال کی وجہ سے پریشان ہیں، پانی ہر کسی کا بنیادی حق ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں ان کے نمائندے مسائل حل کریں، عوامی مسائل کے حل کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، عوام چاہتے ہیں ان کے نمائندے مسائل حل کریں، عوامی مسائل کے حل کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ امید ہے مذاکرات کے ذریعے صوبوں کے خدشات کو دور کیا جائے گا، نہریں نکالنے کا فیصلہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح یکطرفہ فیصلہ ہے جو ناکام ہوگا، وفاق کو صوبوں کے ساتھ ملکر چلنا چاہئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ن لیگ کے وزیراعظم کو ووٹ دیا، امید ہے کہ ہماری شکایات کو سنجیدہ لیا جائے گا، پیپلزپارٹی ایک صوبے کی نہیں وفاق کی جماعت ہے، وفاق کو کمزور کرنے والے فیصلوں پر سخت ردعمل دیں گے، سیکھ گیا ہوں حکومت سے کام کیسے نکلوانا ہے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے خلاف احتجاج سندھ سے نہیں خیبرپختونخوا سے شروع ہوا، ہم نے طے کیا تھا چاروں صوبوں کا ترقیاتی بجٹ مل کر بنائیں گے، محسوس ہو رہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ اچھا نہیں رہتا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کالاباغ ڈیم یکطرفہ فیصلہ تھا جس پر ہم نے عملدرآمد نہیں ہونے دیا، پاکستان میں کسی بھی حکومت سے کام نکالنا ہو تو بڑا مشکل ہوتا ہے، یکطرفہ کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا، ہمیں آئی ٹی سیکٹر کو وہی سہولت دینی ہوگی جو چین اور بھارت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سیاست موٹر وے سے شروع ہوکر میڑو پر ختم ہوتی ہے، سمندر میں ایسی کون سی مچھلیاں ہیں جو صرف پاکستان کا کیبل کھاتی ہیں، حکومت کہتی ہے کہ انٹرنیٹ سلو نہیں کیا کبھی کہتے ہیں تار کٹ گئی ہے، تیز ترین معاشی ترقی کیلئے تیز ترین انٹرنیٹ ضروری ہے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ آپ نے فائروال بھی ڈال دی اور وی پی این پر پابندی لگا دی، ویب سائٹ بھی بند کر دی، ایسی انٹرنیٹ سپیڈ میں ہم سرمایہ کاری کو کیسے راغب کریں گے، مغربی ممالک سے پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیانات آ رہے ہیں، مغربی ممالک کو اچانک پاکستان کا ایٹمی پروگرام نظر آگیا، پاکستان کے مفادات سیاسی مفادات سے بالاترہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا پہلے خود سے یہ سوال کرے کہ پاکستان کو ایٹم بنانے کی ضرورت کیوں پڑی؟ ایٹمی پروگرام کی قیمت جس نے ادا کی ہے وہ گڑھی خدابخش میں دفن ہے، میں نے بھی سنا ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے، اگرمعاشی بہتری آرہی ہے تواس کا اثر عوام تک پہنچنا چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں