کراچی (گلف آن لائن) چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ کہتی ہے کہ اتنے روپے کراچی اور اتنے مریضوں پر خرچ کر دیے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق تو سندھ پیرس بن جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا کہا گیا، اس خرچ پر تو سندھ کے تمام اسکول ہارورڈ اور شرح خواندگی 100 فیصد ہونی چاہیے تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت میں اتھارٹی کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔انہوں نے ریمارکس دیے این ڈی ایم اے کے سارے معاملات ہی گڑبڑ ہیں، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اور اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی، کیش کس کو دیا گیا اور کس نے وصول کیا معلوم ہی نہیں، چار پانچ مرتبہ حکم دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں، اب ان دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں۔
انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو قرنطینہ سینٹرز کا فوری دورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے مگر سب کو معلوم ہے کہ حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا، کروڑوں روپے لگائے گئے لیکن وہاں نہ پانی ہے نہ ہی رنگ کیا گیا۔ عدالت نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر سیکریٹری صحت سے تازہ رپورٹ طلب کر لی۔