لاہور (گلف آن لائن) اسدطور حملہ کیس کے بعد حساس اداروں کے خلاف زبان درازی کرنے والے پاکستانی صحافی حامد میر کو جنگ گروپ کی جانب سے تو پابندی کا سامنا ہے مگر انہوں نے اب اپنے مؤقف کی حمایت میں بھارتی میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ حامد میر نے دی پرنٹ نامی بھارتی آن لائن انگریزی اخبار میں کالم لکھا ہے جس سے متعلق انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ وہ اتنا اس لیے بولتے ہیں کیونکہ وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ ان پر2 بار قاتلانہ حملہ ہوا، 2بار نوکری سے ہٹایا گیا، قتل اور اغوا کے جھوٹے مقدمات میں نامزد کیا گیا۔ انہیں اپنی صحافت کی وجہ سے توہین مذہب جیسے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
Why I spoke too much? Because I suffered too much. I faced two deadly murder attempts, lost my job twice, I had to face fake cases of murder and kidnapping , I had to face fake blasphemy charges due to my journalism. My column in @ThePrintIndia https://t.co/KJqmLig12z
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) June 3, 2021
اپنے اس کالم میں حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ جیو نیوز کی جانب سے ان کے پروگرام پر پابندی عائد ہونے کے بعد ان سے لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ وہ پاکستان کب چھوڑ رہے ہیں۔ جبکہ وہ آگے سے جواب میں کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کیوں چھوڑیں؟ حامد میر نے کہا کہ ان کے چاہنے والوں کا خیال ہے کہ اسدطور حملہ کیس میں آزادی صحافت کے حق میں کی جانے والی تقریر کے نتیجے میں وہ کسی حادثے میں مارے جا سکتے ہیں یا پھر سے نامعلوم افراد ان پر حملہ کر سکتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ وہ پاکستان چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ2007 میں بھی جنرل پرویز مشرف کے دور میں اسی طرح کی پابندی کا سامنا کر چکے ہیں۔