میاں زاہد حسین

افغانستان کی وسیع منڈی کو بھرپور توجہ دی جائے،میاں زاہد حسین

کراچی (گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الاینس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کا آغاز ہو گا مگر اس منڈی میں قدم جمانے کے لئے پاکستان کی جانب سے بھرپو ر اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ اگر پاکستان میں تعمیراتی سامان، اشیائے خورد و نوش اور دیگر اشیاء کی قیمتیں اسی طرح بڑھتی رہیں تو افغان حکومت اور درآمد کنندگان چاہنے کے باوجود پاکستان کے بجائے دیگر ممالک سے درآمدات کرنے پر مجبور ہونگے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے آثار نمایاں ہونے کے بعد پاکستان کو افغانستان کی منڈیوں میں قدم جمانے کی کوشش کرنی چائیے تھی جو کہ ابھی تک نہیں کی گئی بلکہ طورخم کے راستے ہونے والی باہمی تجارت میں بھی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں جس سے دیگر ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ افعانستان میں تانبے، سونے، تیل، گیس، باکسائیٹ، کوئلے، کرومیم، سیسے، قیمتی پتھروں، سلفر، جپسم اور ماربل سمیت متعدد معدنیات موجود ہیں جنکی مجموعی مالیت کھربوں ڈالر ہے جبکہ امریکہ اسے بیٹریاں بنانے میں استعمال ہونے والے لیتھیم کا سعودی عرب قرار دے چکا ہے۔

کئی ممالک ان معدنیات کے حصول کے لئے جدوجہد شروع کر چکے ہیں جبکہ ہم خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ اگر پالیسی ساز افغانستان سے تجارت بڑھانے اورانکے معدنی وسائل کو کو نظر انداز کرتے رہے تو دیگر ممالک اس سے بھرپور فائدہ اٹھا نا شروع کر دینگے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ پاکستانی بینکوں نے افغانستان میں اپنی شاخیں کھولنے میں کبھی بھی وہ دلچسپی نہیں لی ہے جس کی ضرورت تھی جسکی وجہ سے دستاویزی تجارت ہمیشہ سے کم رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اس معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت چمن اور طورخم کے قریب خصوصی اکنامک زون بنائے، تجارتی رکاوٹیں کم کرے، اسمگلنگ کم اور دستاویزی تجارت بڑھائے، انفراسٹرکچر بہتر بنائے، افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک سے تجارت بڑھانے اور نئے تجارتی معاہدے کرنے کے اقدامات کرے۔ ان اقدامات سے پاکستان خصوصاً پختونخوا کی معیشت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں