اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان اور برطانیہ نے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے، ہمیں توقع ہے برطانیہ، اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو ریڈلسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریگا، افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی، معاشی بحران، مہاجرین کی یلغار سمیت کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، عالمی برادری کو 90 کی دہائی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا، پاکستان، افغانستان میں اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کا حامی ہے، افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام اور روابط کے فروغ کیلئے ضروری ہے۔
جمعہ کو برطانوی وزیر خارجہ، ڈومینک راب وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کا خیر مقدم کیا ،برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے وزارتِ خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا ۔ بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے مابین وزارتِ خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔مذاکرات میں نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق ،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود،اسپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ اور وزارتِ خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔وزیر خارجہ نے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آپ کا یہ دورہ ایسے تاریخی وقت پر ہو رہا ہے جب افغانستان کی صورتحال اہم تاریخی موڑ سے گزر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ میرا 16 اگست اور 27 اگست کو آپ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا، ہم نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعظم برطانیہ، بورس جانسن کے درمیان بھی ٹیلیفونک رابطہ اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب کو مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والے حالیہ روابط سے بھی آگاہ کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے اور پشین گویاں غلط ثابت ہوئیں۔
انہوںنے کہاکہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران کوئی خون خرابہ نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ طالبان کی قیادت کی جانب سے، عام معافی، حقوق کے تحفظ اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کے متعلق بیانات، حوصلہ افزا ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ و جدل کے خاتمے کا ایک سنہری اور تاریخی موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کو 90 کی دہائی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی، معاشی بحران، مہاجرین کی یلغار سمیت کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس نازک موقع پر، امن مخالف قوتوں “اسپائیلرز” پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی جو افغانستان میں امن کاوشوں کو سبوتاژکرنے کیلئے متحرک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کا حامی ہے، افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام اور روابط کے فروغ کیلئے ضروری ہے۔
انہوںنے کہاکہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے میں نے خطے کے ہمسایہ ممالک کا دورہ کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میری تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں حوصلہ افزا اور سودمند رہیں، پاکستان نے 24 ممالک کے سفارتی عملے، شہریوں، اور بین الاقوامی اداروں کے اہلکاروں کو، کابل سے انخلاء میں معاونت فراہم کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان اور برطانیہ، افغانستان کی موجودہ صورتحال پر مسلسل رابطے میں ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کابل سے برطانوی شہریوں اور سفارتی عملے کے انخلاء میں معاونت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے، برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ برطانیہ، اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو ریڈلسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریگا۔