جامعہ کراچی

جعلی ڈگریوں کی روک تھام ،جامعہ کراچی کا طلبہ کوخصوصی سیکیورٹی فیچرز کے حامل کمپیوٹرائزڈ ڈگری جاری کرنے کا فیصلہ

کراچی (گلف آن لائن) سندھ کی سب سے بڑی جامعہ کا تاریخی اقدام ،جامعہ کراچی نے پہلی مرتبہ جعلی ڈگریوں کی روک تھام کیلئے طلبہ کوخصوصی سیکیورٹی فیچرز کے حامل کمپیوٹرائزڈ ڈگری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے،نئی کمپیوٹرائزڈ ڈگری بڑی تعدادمیں پاکستان پرنٹنگ پریس سے چھپوالی گئی ہے ،سال2021ءمیں امتحانات دینے والے امیدواروں کونئی کمپیوٹرائزڈ ڈگریا ں جاری کی جائےں گی جبکہ پروفیشنل ڈگریاں روایتی طریقے یعنی کاتب کے ہاتھوں سے لکھی جاری ہو گی ۔ جامعہ کراچی نے ایک اور بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پرائیوٹ اور ریگولرامیداروں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے منصوبے پرکا م شروع کر دیا ہے اور آئندہ ماہ اکتوبر 2021ءسے طلبہ کا مینوئل( دستی ) ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کرنے کے کام کا باقائدہ آغازہو جائے گا جس کے بعد مستقبل میں ڈگری کا اجراءگھنٹوں میں ممکن ہو سکے گا ،جامعہ کراچی کی انتظامیہ مارکس شیٹ پر امیداروں کی تصاویر لگانے پر غور کر رہی ہے اور رواں امتحانات کے دوران کمپیوٹرائزڈ ایڈمٹ کا اجراءبھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جاتی ہے ۔

ا س حوالے سے جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے بتایا کہ جعل سازی کو روکنے اور بد عنوانی کو ختم کرنے کے لئے کمپوٹرائز ڈگری متعارف کروا ر ہے ہیں کیونکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا تقاضا تھا کہ جامعات کی ڈگریاں پاکستان پرنٹنگ پریس سے چھپوائی جانی چاہیئے اس سے قبل عام ڈگری کی تصدیق کا عمل بھی مشکل تھا اورجعلی ڈگری بہت آ رہی تھی جسکی تصدیق کیلئے پرانا ریکارڈ نکالنا پڑتا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ نئی کمپیوٹرائزڈ ڈگری کے اجراءکا معاملہ گذشتہ سنڈیکٹ میں رکھا تھا اور سنڈیکٹ نے باقائدہ منظوری دید ی ہے ،اس اقدام کے بعد آئندہ جعلی ڈگری نہیں بن سکے گی اورڈگری کمپوٹرائزڈ ہونے کے بعد ایک دن میں 1ہزار سے زائد ڈگری بھی تیار کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سرٹیفکیٹ کاتب لکھتے تھے کیونکہ پہلے طلبہ کی تعداد کم تھی اور لکھنے والے کاتب بہت مل جاتے تھے لیکن وقت گذر نے کیساتھ کمپویٹر جیسی جدید ٹیکنالوجی کے آنے کے بعد کتابت ناپید ہوتی جا رہی ہے اس وقت جامعہ کراچی میں صرف2کاتب موجود ہیں جنکی یومیہ سر ٹیفکیٹ لکھنے کی استعداد70کے قریب ہے اس طرح یومیہ 150سے زیادہ ڈگری نہیں لکھی جا سکتی تھی حالانکہ ڈگریو ں کی طلب اس سے کہیں زیادہ ہے اس لئے ہمیں مطلوبہ ضروریات کو پورا کرنے اور جعلی ڈگری کی روک تھام کیلئے ڈگری کے اجراءکے نظام کو کمپوٹرائزڈ کرنا پڑ رہا ہے جو وقت کی ضرورت بھی ہے۔جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر نے طلبہ کا ریکارڈ مکمل طور پر کمپوٹرائزڈ کرنے کی اجازت دید ی ہے جس کے بعد نجی فرم کو ڈیٹا کمپوٹرائزڈ کرنے کی آفردی ہے تاہم آفر ٹینڈر کے ذریعے ہی قبول کی جائے گی جس کے بعد آئندہ ماہ اکتوبر 2021ءسے طلبہ کا مینوئل( دستی ) ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کرنے کے کام کا آغاز کر دیا جائے گاتاہم ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کرکے دینے کی حتمی تاریخ فرم ہی دے سکے گی ۔

انہوں نے بتایا کہ کنٹرولر امتحانات کی عمارت کے تھرڈ فلور پر خصوصی کمرے بھی قائم کئے جا رہے ہیںجس کا مقصد ریکارڈ روم کی گنجائش کو بڑھانا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ نئی کمپیوٹرائزڈ ڈگریاں پاکستان پرنٹنگ پریس سے شائع ہو کر آچکی ہیں اورسال2021ءکے دوران امتحانات دینے والے امیدواروں کو نئی کمپیوٹرائزڈ ڈگری ہی ملے گی ۔ایک سوال کے جواب میں ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے کہا کہ ہم مارکس شیٹ پر بھی امیداروں کی تصاویر لگانے پر غور کر رہے ہیں اس مرتبہ کمپوٹرائزڈ ایڈمٹ کا اجراءبھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اگلے مرحلے میں مارکس شیٹ پر بھی تصاویر لگادی جائیں گی اس اقدام سے اصل امیدوار کی جگہ دوسرے امیدوار کو امتحانات دینے سے روکنے میں مدد ملے گی۔

جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے پاکستان پرنٹنگ پریس سے چھپوائے گئے خصوصی سیکیورٹی فیچرز کے حامل ڈگری کے حوالے سے بتایا کہ نئی ڈگری کے سیکیورٹی فیچرز بہت اچھے ہیں ، ڈگری پر جامعہ کراچی کا گولڈسیل ا بھرا ہوا ہے جو کسی بھی صورت میں جعلی نہیں بنایا جا سکتا جبکہ تمام شعبوں کی کمپیوٹرائز ڈگریوں کا سائز240X330mmہے ، پاکستان پرنٹنگ پریس کا شائع کردہ ڈگری کاغذ کہیں بھی نہیں مل سکتا جس کی وجہ سے جعلی ڈگری کی حوصلہ شکنی ہو گی ۔انہوں نے بتایا کہ نئی کمپیوٹرائزڈ ڈگری کی سیاہی عام سیاہی سے بالکل مختلف ہے کیونکہ پاکستان پرنٹنگ پریس کی سیاہی عام بازار میں نہیں ملتی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں