مقامی کاٹن

مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کے نرخ میں مندی شروع ہوگئی

کراچی (گلف آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپنگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری جاری رہی جبکہ جنرز بھی سرگرم عمل رہے ہفتے کے آغاز کے دو روز روئی کے نرخ میں اضافے کا رجحان برقرار رہا لیکن بدھ کی شام نیویارک کاٹن کے مسلسل بڑھتے ہوئے نرخ میں خاصی گراوٹ آنے کے زیر اثر مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کے نرخ میں مندی شروع ہوگئی۔ دراصل نیویارک کاٹن میں گزشتہ کچھ دنوں سے سمندری طوفان میں پاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا جس کی وجہ سے روئی کے نرخ میں اضافہ ہوتا رہا لیکن سمندری طوفان سے پاس کی فصل کو متوقع نقصان نہ پہنچنے کی خبروں کی وجہ سے نیویارک کاٹن کے وعدے کے نرخ میں گراوٹ آنا شروع ہوگیا .

جس کے باعث مقامی ٹیکسٹائل ملز نے خریداری کم کر دی جبکہ جنرز نے گھبراہٹ کی وجہ سے کم نرخ پر روئی فروخت کرنا شروع کردیا جس کے باعث روئی کا ریکارڈ بلند سطح پر پہنچا ہوا نرخ تیزی سے کم ہونے لگا اور فی من 400 تا 600 روپے تک نیچے آگیا صوبہ سندھ میں روئی کا نرخ فی من 13800 تا 14400 روپے سے کم ہوکر فی من 13450 تا 13900 روپے ہوگیا اسی طرح صوبہ پنجاب میں روئی کا نرخ فی من 13900 تا 14450 روپے کی بلند سطح پر پہنچ گیا تھا وہ 13800 تا 14000 روپے کی نیچی سطح پر آگیا اسی طرح پھٹی کے نرخ میں بھی فی 40 کلو 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ بعد ازاں نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا میں دو امریکن سینٹ کے اضافہ کی وجہ سے مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی دوبارہ اضافہ ہوگیا اور مارکیٹ مستحکم ہوگئی اس طرح پورے ہفتہ میں نیویارک کاٹن کے نرخ میں اتار چڑھا کے زیر اثر روئی کے نرخ میں 1000 روپے کا اتار چڑھاؤ ہوا ہے۔

صوبہ سندھ وپنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں بارشیں ہوئی جس کا کپاس کی کوالٹی پر اثر پڑے گا۔دوسری جانب جمعرات کی شام USDA کی روئی کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتے کی نسبت روئی کی برآمد میں 57 فیصد کمی واقع ہوئی اس کا مارکیٹ نے کوئی اثر نہیں لیاکاٹن کراپ اسسمینٹ کمیٹی کی پہلی رپورٹ میں روئی کی پیداوار اولین تخمینہ ایک کروڑ پانچ لاکھ گانٹھوں سے 19.5 فیصد کم یعنی 84.50 گانٹھوں کی ہونے کی بتائی لیکن اس رپورٹ کا مارکیٹ نے فوری طور پر کوئی اثر نہیں لیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار کی وجوہات ذرائع بتا رہے ہیں کہ کپاس کی بوائی نسبتا روایت سے پہلے ہوگئی۔

کپاس کی پیداوار تاحال تسلی بخش ہے۔ موسمی حالات کپاس کی پیداوار کے لیے موافق ہے اور فی الحال بیماریاں بھی کم لگی ہے۔ بارشوں سے بھی گزشتہ سال کی نسبت فصل کو زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ فی ایکڑ پیداوار بھی زیادہ ہے اور پھٹی کا ریٹ بھی زیادہ حاصل ہورہا ہے۔گو کہ اس سال یکم ستمبر کو کاٹن کراپ اسسمینٹ کمیٹی CCAC کا پہلا اجلاس منعقد کیا گیا اس میں کپاس کی پیداوار کے اولین تخمینہ ایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھوں پر نظر ثانی کرکے نیا تخمینہ 20 لاکھ گانٹھیں کم کرکے 85 لاکھ گانٹھوں کا مقرر کیا ہے ابھی تو سیزن کی ابتدا ہے آگے آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ اللہ تعالی برکت عطا فرمائے۔صوبہ سندھ میں روئی کا نرخ اتار چڑھا کے بعد فی من 13500 تا 14000 روپے پھٹی کانرخ فی 40 کلو 5700 تا 6100 روپے بنولہ کا نرخ فی من 1650 تا 1750 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کانرخ فی من 13800 تا 14300 روپے پھٹی کا نرخ فی 40 کلو 5700 تا 6200 روپے بنولہ کانرخ فی من 1750 تا 1800 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا نرخ فی من 13800 تا 13900 روپے پھٹی کانرخ فی 40 کلو 6200 تا 6900 روپے بنولہ کانرخ فی من 1800 تا 1900 روپے رہا۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 150 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 13900 روپے کے نرخ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طور پر مندی کا عنصر رہا نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا بڑھ کر فی پانڈ 95 امریکن سینٹ ہوگیا تھا جو کم ہوکر 92.50 سینٹ کی نیچی سطح پر آ کر دوبارہ 94 امریکن سینٹ ہوگیا۔ برازیل، وسطی ایشیا کی ریاستوں، افریقہ میں روئی کے بھا میں مجموعی طور پر مندی رہی۔ بھارت میں نئی فصل کی جزوی آمد کی وجہ سے روئی کے بھا میں نمایاں مندی رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں