سپریم کورٹ

قانون کبھی ساکن نہیں ہوتا قانون وقت کیساتھ ساتھ ڈیویلپ ہوتا ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (گلف آن لائن)انسداد دہشتگردی قانون کے اطلاق سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ قانون کبھی ساکن نہیں ہوتا قانون وقت کیساتھ ساتھ ڈیویلپ ہوتا ہے، بورے والہ لاری اڈہ پر قتل کے افسوس ناک واقعے میں 3افراد قتل 5 زخمی ہوئے ۔

منگل کو سپریم کورٹ میں انسداد دہشت قانون کے اطلاق سے متعلق از خود نوٹس قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالت نے آر پی او ملتان، انسپکٹر تھانہ بورے والہ اور 31 ملزمان کو نوٹسز جاری کر دیئے ۔دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کیا ، قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بورے والہ میں دو فریقین میں تصادم کے نتیجہ میں 3 افراد قتل،5 زخمی ہوئے، تصادم کے واقعہ پر کیا دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا؟

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب،کیا آپ نے انسداد دہشت گردی کا قانون پڑھا ہے، قانون کا مذاق بنایا ہوا ہے،قانون پڑھ کر آیا کریں،یہ اقدام لاقانونیت کیطرف لیجائیگا، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ فریقین کی صلح کی درخواست آچکی ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ واقعہ کو دو سال ہوئے تاحال چالان داخل نہیں ہوا،جائزہ لینگے واقعہ ذاتی دشمنی میں آتا ہے یا انسداد دہشت گردی قانون کا اطلاق ہوتا ہے،لاہور ہائیکورٹ نے بوریوالہ تصادم کیس کو ملزمان کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردی تھیں،سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ فیصلہ کیخلاف از خود نوٹس لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں