فواد چوہدری

حکومت آزادی اظہار کے بنیادی جمہوری اور آئینی حق پر کامل یقین رکھتی ہے، چودھری فواد حسین

اسلام آباد (گلف آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آزادی اظہار کے بنیادی، جمہوری اور آئینی حق پر کامل یقین رکھتی ہے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مسودہ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں ،

ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کسی ریگولیٹری فریم ورک کے تحت نہیں ہیں ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ چند سالوں میں 25 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے پاکستان برطانیہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، امید ہے برطانوی حکومت پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کے لئے آئے پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے برطانوی ہائی کمشنر کو پاکستان میں مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بارے میں آگاہ کیا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا مقصد میڈیا کی ترقی اور موثر انتظام کے لئے مربوط نقطہ نظر کو یقینی بنانا اور میڈیا پریکٹیشنرز اور کنزیومرز کو ون ونڈو آپریشن فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت فلم انڈسٹری کے فروغ کے لئے این او سی کے اجرا ء کے عمل کو آسان بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی جمہوری اقدار کا تحفظ، فروغ اور تنقید کا حق کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے کے لئے ناگزیر ہے۔ چوہدری فواد حسین نے برطانوی ہائی کمشنر کو بتایا کہ اس وقت 7 ریگولیٹری باڈیز میڈیا کے اداروں کو چلا رہی ہیں جن میں پیمرا، پریس کونسل آف پاکستان، پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی، سینٹرل بورڈ آف فلمز سینسرز، پریس رجسٹرار آفس، آڈٹ بیورو آف سرکولیشن اور امپلی منٹیشن ٹربیونل فار نیوز پیپرز ایمپلائیز شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کسی ریگولیٹری فریم ورک کے تحت نہیں ہیں ریگولیشن کے موجودہ طریقہ کار کے تحت تقریباً نصف درجن فرسودہ قوانین موجود ہیں جو میڈیا کے جدید دور کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ فریم ورک عالمی طریقوں کے مطابق چیلنجز کو دور کرے گا تاکہ پاکستان کو ملٹی میڈیا انفارمیشن اینڈ کانٹینٹ سروسز کے لئے ایک بڑا عالمی مرکز بنایا جا سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایک واحد قانون لانا چاہتے ہیں جس میں میڈیا پلیٹ فارمز اور شہریوں کیلئے سہولیات پر توجہ مرکوز ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ترقی، جدت، ڈیجیٹل معیشت تربیت اور تحقیق پر توجہ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں پریس ڈائریکٹوریٹ، ڈیجیٹل میڈیا اینڈ فلم ڈائریکٹوریٹ، الیکٹرانک میڈیا ڈائریکٹوریٹ، میڈیا کمپلینٹس کمیشن اور میڈیا ٹربیونل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری اور تکثیری معاشرہ ہونے کے باعث پاکستان میں میڈیا کا ایک متحرک منظر نامہ ہے، پاکستان میں 114 سیٹلائٹ ٹیلی ویڑن چینلز کام کر رہے ہیں جن میں سے 31 نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز کے چینلز ہیں، اسی طرح پاکستان میں ایف ایم چینلز کی مجموعی تعداد 258 ہے جن میں سے 196 کمرشل اور 62 نان کمرشل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے اطلاعات کی صدارت میں قائم کمیٹی نجی شعبہ کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اس کمیٹی نے اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے اور پی ایف یو جے کے عہدیداران اور پریس کلبوں کے ساتھ اجلاس منعقد کئے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے تجویز دی کہ پی ایم ڈی اے کے مسودہ کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلایا جائے کہ یہ اتھارٹی صحافیوں کی سہولت کے لئے ہے جبکہ اس سے تنقید کا حق متاثر نہیں ہوگا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات نے امید ظاہر کی کہ برطانوی حکومت پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی کیونکہ حکومت نے پاکستان میں کووڈ 19 کے اعداد و شمار کے حوالے سے برطانیہ کے کئی تحفظات دور کر دیئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں