میاں زاہد حسین

عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کی بحالی، مرکزی بینک کی پالیسیوں سے ملک کو فائدہ پہنچ رہا ہے، میاں زاہد حسین

کراچی(گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے ترسیلات میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے حکومت کوتجارتی خسارہ کم کرنے اور بیرونی ادائیگیوںمیں مدد مل رہی ہے۔ جون 2020 سے ترسیلات دو ارب ڈالر ماہانہ سے زیادہ رہی ہیں اور چھ ماہ سے انکا اوسط حجم 2.7 ارب ڈالر رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ستر فیصد ترسیلات سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سے موصول ہو رہی ہیں جبکہ بیس فیصد خلیجی ممالک اور یورپ سے آ رہی ہیں۔

ترسیلات میں اضافہ کا کریڈٹ کرونا وائرس، سفری پابندیاں، ہنڈی کے کاروبار کی بندش اورمرکزی بینک کی پالیسیاں ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ٹی ٹی چارجز کم کئے ہیں اور کئی ترغیبات کا اعلان کیا ہے ۔ سفری پابندیوں میں نرمی کے باوجود ترسیلات میں کمی واقع نہیں ہو رہی ہے کیونکہ مزکورہ بالا ممالک میں اقتصادی سرگرمیاں دوبارہ زور پکڑ رہی ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایک طرف ترسیلات بڑھ رہی ہیں مگر دوسری طرف انکا بڑا حصہ غیر ضروری درآمدات اور اشیائے خورو و نوش کی درآمد پر ضائع ہو رہا ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے جس سے روپے پر دبائو بھی بڑھ رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ زرعی اشیاء کی بڑھتی ہوئی درآمدات تشویشناک ہے کیونکہ اس سے ملک میں کھانے پینے کی اشیا ء مہنگی ہو رہی ہیں جس سے پورا ملک متاثر ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات میں بڑھتے ہوئے فرق کی وجہ سے تمام اہم کرنسیوں کے مقابلہ میں روپے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے۔ ایک ڈالر کا 168 روپے سے تجاوز کرنا تشویشناک ہے ۔ گزشتہ ایک ہفتے میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ ہوا ہے جس سے درآمدات مہنگی اور ملک پر عائد قرضوں میں بھاری اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر کی قیمت کو کنٹرول نہ کرنے کی پالیسی کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے اس لئے اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں