اسلام آباد (گلف آن لائن) وزیر مملکت برائے اطلاعا ت و نشریات فرخ حبیب نے کہاہے کہ پی ڈی ایم نے آنکھوں پر این آر او کی پٹی باندھی ہوئی ہے، ن لیگ، پیپلز پارٹی نے اپنے ادوار میں پیداوار بڑھانے کی بجائے منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس اور کرپشن پر توجہ مرکوز رکھی،مریم نواز اور بلاول بھٹو تو شروع میں ہی مکمل لاک ڈائون کا مطالبہ کررہے تھے۔
منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہاکہ پی ڈی ایم نے آنکھوں پر این آر او کی پٹی باندھی ہوئی ہے، انہوں نے میں نہ مانو کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔ فرخ حبیب نے کہاکہ ن لیگ، پیپلز پارٹی نے اپنے ادوار میں پیداوار بڑھانے کی بجائے منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس اور کرپشن پر توجہ مرکوز رکھی۔ وزیر مملکت نے کہاکہ 2008تا2018عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا، کوویڈ 19،پیدوار میں کمی، لاجسٹک کاسٹ میں اضافے کے پاس قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔
وزیر مملکت نے کہ اکہ یواین ایف اے او کی رپورٹ کے مطابق فروری 2020 تا اگست 2021 کھانے پینے کی اشیاء میں عالمی سطح پر 127فیصد اضافہ ہوا ہے، کھانے پینے کی اشیاء میں یہ اضافہ 10 سالوں میں سب سے ذیادہ ہے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ پاکستان 70 فیصد دالیں اور خوردنی آئل امپورٹ کرتا ہے ،اس کے باوجود حکومتی بہتر پالیسیوں کی بدولت مہنگائی کی عالمی سطح کی شرح کا مکمل اثر منتقل نہیں ہونے دیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت غذائی تحفظ پر کام کررہی ہے، ماضی میں ن لیگ نے کاٹن ایریا میں شوگر ملیں لگا لیں اور وہاں گنے کی کاشت شروع ہوگئی۔
انہوںنے کہاکہ کم آمدن اور متوسط طبقے کے لئے1000 ارب کے رہائشی اور کمرشل منصوبے منظور ہوئے جن کا معاشی اثر5000ارب ہے، مزدور طبقے کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ فرخ حبیب نے کہاکہ 500 سے 600روپے دیہاڑی لینے والے آج 1000 تا 1200،مستری 2500روپے تک دیہاڑی لے رہے ہیں، فیصل آباد میں تمام پاور لومز فعال ہیں، وزیراعظم عمران خان کی کوویڈ 19 سے نبردآزما ہونے کی پالیسی کو دنیا سراہا رہی ہے، اکانومسٹ نے پاکستانی معیشت کو بہترین قرار دیا۔ انہوںنے کہاکہ مریم اور بلاول تو شروع میں ہی مکمل لاک ڈائون کا مطالبہ کررہے تھے، انھیں مزدروں اور دیہاڑی داروں سے کوء سروکار نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ گرانفروشی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف میکنزم تیار کرلیاگیا ہے، ہر ہفتے صوبوں کے ساتھ ملکر ڈیٹا کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ کامیاب جوان پروگرام،ہائوسنگ کے منصوبے اور صحت انصاف کارڈ متوسط اور کم آمدن طبقے کے لئے ہے، کم آمدن گھروں کی تعمیر کے لئے بینکوں کو 154ارب قرض کی درخواستیں موصول،60ارب کے قرض منظور ہوچکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز) کو سٹیٹ بینک بغیر گارنٹی ایک کروڑ تک کا سرمایہ فراہم کررہا ہے، اس سے روزگار کے بیشمار مواقعے پیدا ہونگے۔