اسلام آباد(گلف آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی آئین کو تسلیم کرلے اور جرائم میں ملوث نہ ہوں تو معافی دی جاسکتی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے ملحق پاکستانی سرحد پر کوئی دباؤ نہیں ہے کیونکہ افغانستان سے کسی کو بھاگنے کی ضرورت نہیں اور اب وہاں امن و استحکام آگیا ہے، پاکستان ان افراد کے افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کریگا جن کے پاس مصدقہ دستاویزات ہیں، ہم کئی دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں تاہم اب ہماری اپنی مجبوریاں ہیں، اس لئے افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے کوئی مہاجر کیمپ نہیں بنایا جارہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے مغربی اتحادی افغانستان میں نئی حقیقت کو تسلیم کریں، نئی طالبان قیادت کا رویہ 1990 کی دہائی کے مقابلے میں مختلف ہے کیونکہ کابل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو برداشت کیا گیا، یہ ابتدائی اشارے ہیں اور اس کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہیے، اگر طالبان مثبت بات کر رہے ہیں تو انہیں اس پر چلنے دیں،مغربی ممالک طالبان انتظامیہ کے ساتھ مطلوبہ کام نہیں کر رہے ہیں،طالبان حکام کو تنہا کرنے کی کوشش سے معاشی بحران اور انارکی پھیلے گی۔ مغربی ممالک طالبان کی بغیر کسی سیاسی شرط کے امداد کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ افغانستان سے پاکستان کے اندر کسی گروپ کو دہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے اور پاکستان بھی اس حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ان افراد کو معافی دینے کا سوچ سکتی ہے جو ہتھیار ڈال کر پاکستانی آئین کو تسلیم کریں اور مستقبل میں جرائم میں ملوث نہ ہوں۔