لاہور(گلف آن لائن) لاہورہائیکورٹ نے زیر زمین پانی کے تحفظ اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے سموگ کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات کی رپورٹ طلب کر تے ہوئے پی ایچ اے کو کمرشل عمارتوں کی چھتوں پر رئوف ٹاپ گارڈنز لگانے ، پارکوں میں زیرزمین پانی نکالنے کی بجائے جمع شدہ پانی کے استعمال کی پالیسی وضع کرنے اورسرکاری یا نجی ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں درختوں کے کٹائی روکنے کا حکم دے دیا۔
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی ۔دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات علی اعجاز سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کی جانب سے فوکل ہرسن کمال حیدرنے رپورٹ عدالت میںپیش کی۔فوکل ہرسن کمال حیدرنے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے پرکمیشن نے دس شوگر ملزکوشوکاز نوٹس جاری کیے۔ ایک شوگر مل کو عدم تعمیل پرسیل کردیا گیا ہے تاہم سیل کی گئی شوگر مل کو بیان حلفی کے بعد کھول دیا گیا ۔عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق موٹروہیکل فٹنس سرٹیفکیٹس کے حوالے سے عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ شہری علاقوں میں موجود درختوں کو محفوظ بنانے کیلئے پی ایچ اے اپنے افسروں کو تعینات کرے۔
کنکریٹ کا جنگل بن گیا مگر کسی نے گرین ہائوسز بڑھانے کی طرف توجہ نہیں دی ۔بلند وبالا عمارتوں کی چھتوں پرپھل دار پودے لگانے کی پالیسی وضع کی جائے۔ایسے اقدامات سے درجہ حرارت میں واضع کمی آئے گی۔لاہور کااتنا پھیلائوہوگیا ہے جس کی کوئی حد نہیں رہی۔ شہر کے زرعی علاقوں پرڈی ایچ اے بن گئے ہمارادریاتک محفوظ نہیں رہا۔ہمارے بڑوں نے جوبویا ہم وہ کاٹ رہے ہیں، ہم جو بوئیں گے ہماری نسلیں وہی کاٹیں گی۔دوران سماعت ڈی جی پی ایچ اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بارشی پانی کومحفوظ بنانے کیلئے بڑے بڑے حوض بنائے جارہے ہیں۔جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ عدالت ترقیاتی منصوبوں کی زد میں آنے والے درختوں کومحفوظ بنانے کیلئے حکم جاری کرے گی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کردی۔