لاہور(گلف آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے کرپٹو کرنسی کی پاکستان میں قانونی حیثیت سے متعلق اہم نکات پر معاونت طلب کر لی ،عدالت نے بینکنگ کورٹ کو کرپٹو کرنسی کے ملزم کی ضمانت پر مزید کارروائی سے روک دیا ، عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کیا سٹیٹ بینک نے کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون یا قواعد ضوابط طے کر رکھے ہیں؟
اور کیاپاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی تحفظ حاصل ہے؟لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے بتھر کیش کمپنی سے متاثرہ محمد اصغر کی درخواست پر عبوری حکم جاری کیا۔
عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کیا فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 شہریوں کو کسی بھی قسم کی کرنسی کی تجارت سے روکتا ہے؟ کیا ایس ای سی پی نے کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانونی خاکہ تیار کیا ہے؟ کیا ایس ای سی پی نے فنانشل ٹاسک فورس کی رہنمائی سے کرپٹو کرنسی پر عوامی رائے طلب کی ہے؟ معاونت کی جائے کہ کیا ایف آئی اے کو کرپٹو کرنسی کے لین دین کے معاملے میں تحقیقات کا اختیار ہے؟
ایف آئی اے نے کرپٹو کرنسی کی تجارت کرنیوالوں کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کیا کارروائیاں کیں؟فاضل جج نے قرار دیا کہ عدالت کا مقصد ایسے نکتے پر غور کرنا ہے جس میں عوامی سرمایہ ملوث اور اسے قانونی تحفظ حاصل نہیں ، عدالت نے کرپٹو کرنسی کیسز کے دائرہ اختیار سماعت سے متعلق بھی 20 اکتوبر کو قانونی معاونت طلب کر لی ،عدالت نے ایف آئی اے سمیت دیگر سے رپورٹ اور شق وار جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار کی طرف سے جاوید قصوری ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے بتھر کیش کمپنی کے مالک ڈاکٹر ظفر کو سائبر فراڈ الزامات کے تحت گرفتار کر رکھا ہے، سیشن عدالت سے ضمانت خارج ہونے پر ملزم نے بینکنگ جرائم عدالت سے رجوع کیا ، بینکنگ جرائم عدالت کو سائبر فراڈ کے مقدمہ میں ضمانت کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں، بتھر کیش کمپنی کوئی بینک نہیں اور نہ ہی یہ سٹیٹ بینک سے منظور شدہ، بینکنگ جرائم عدالت ضمانت کی سماعت نہیں کر سکتی، بینکنگ جرائم عدالت کے جج نے بلااختیار ملزم ڈاکٹر ظفر کی درخواست ضمانت پر کارروائی شروع کر دی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت بینکنگ جرائم عدالت کا ملزم ڈاکٹر ظفر کی درخواست ضمانت پر کارروائی کرنے کا اقدام غیر قانونی قرار دیا جائے۔