زمینی سرحدوں

زمینی سرحدوں سے متعلق قانون کی تشکیل چین کے سرحدی امور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے،وزارت خارجہ

بیجنگ (گلف آن لائن)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ چین کی جانب سے زمینی سرحدی قانون کی تشکیل اور نفاذ چین کی قانونی حکمرانی کا ایک اہم اقدام ہے اور یہ ملکی قانون سازی کی عمومی سرگرمی بھی ہے جو نا صرف چین کے سرحدی امور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی مشق کے مطابق بھی ہے۔اطلاعات کے مطابق 23 اکتوبر کو چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی نے مذکورہ قانون پر نظر ثانی کے بعد اسے منظور کیا۔ اسی دن صدر شی جن پنگ نے اس قانون کے نفاذ پر صدارتی حکم نمبر 99 پر دستخط کیے۔

یہ قانون یکم جنوری 2022 سے نافذ العمل ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں وانگ وین بین نے کہا کہ اس قانون میں چین کی جانب سے زمینی سرحدی امور کے معاہدوں کی پاسداری، ہمسایہ ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون اور زمینی سرحدی امور سے نمٹنے کے لیے برابری اور باہمی مفادات کے اصول سے متعلق واضح دفعات موجود ہیں اور یہ چین کے دستخط شدہ سرحدی معاہدوں پر عمل درآمد کو متاثر نہیں کرے گا۔ چین کے موجودہ سرحدی معاہدوں سے چین کے سرحدی انتظام اور اس کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کے موجودہ طریقوں کو تبدیل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس سے متعلقہ سرحدی مسائل پر چین کے موجودہ موقف اور تجاویز میں کوئی تبدیلی آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں