میاں زاہد حسین

سعودی قرضے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہتر ہو رہی ہے، میاں زاہد حسین

کراچی(گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سعودی قرضے کی وجہ سے ادائیگیوں کی صورتحال اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہتر ہو رہی ہے اور سنگین اقتصادی بحران وقتی طور پر ٹل گیاہے اور سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ اور 1.2 ارب ڈالر کے تیل ادھار پر دینے کے فیصلے کے بعد ملک پر آئی ایم ایف کا دباؤ بھی کم ہو گیا ہے اور پاکستان ان مذاکرات کو چند ماہ تک طول دینے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ تاہم حکومت کو اس سال 12 ارب ڈالر کے قرضے انٹرنیشنل کمیونٹی کو واپس لوٹانے ہیں اور اگر آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات کو بروقت نہ سلجھایا جا سکا تو مزید قرضوں کا حصول یا قرضوں کو رول اور کرنا ممکن نہیں ہوگا اور بحران دوبارہ سر اٹھائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے تاہم اگر حکومت نے چار ارب ڈالر سے زیادہ کے سعودی ریلیف کے بعد بھی درآمدات کو مہار نہ ڈالی تو صورتحال جلد دوبارہ بگڑ سکتی ہے۔ غیر ضروری درآمدات کا سلسلہ فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے جس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے جس سے متعلقہ حلقوں کی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ 1999 میں پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کا سولہ فیصد تھیں جو اب دس فیصد رہ گئی ہیں مگر اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی جس کے اثرات ملکی ترقی، روزگاراور پیداوار پر منفی طور پر مرتب ہو رہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو حکومت کی مصنوعی ترقی کی پالیسیوں، بھاری اخراجات، اہم شعبوں میں حقیقی اصلاحات کے بجائے بیان بازی اوربھاری نقصانات کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری میں سست روی پر تحفظات ہیں جبکہ یہ ادارہ کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے توانائی کے شعبہ اور ٹیکس کی نظام کی زبوں حالی پر بھی مطمئن نہیں ہے جو اس سے کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے میں درآمدات میں کمی کی شق بھی شامل ہے جس پر عمل نہیں ہو رہا ہے جس سے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ مسلسل بڑھ کر بڑا خطرہ بن گیا ہے مگر سیاسی مفادات کی خاطر اس جانب توجہ نہیں دی جا رہی جو انتہائی تشویشناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں