اسلام آباد(گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بے شرمی سے خود اور وزراء کو ماسٹر ،مدر این آر او دیا ہے ،تمام شعبوں میں کرپشن کرنے والے وزراء سے مستقبل میں کوئی سوال نہیں کر سکے گا،نیب قانون میں ترمیم پر اپوزیشن ڈٹ کر مخالفت کریگی،
چیئرمین نیب کہتا ساڑھے 8 سو ارب روپے کمائے ، وزارت خزانہ کہتا ہے ساڑھے 6 ارب جمع کرائے،باقی کے پیسے کہاں گئے؟،نیب کے کرپشن کی تحقیقات کون کرے گا؟ ،ڈسکہ رپورٹ کے ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ بدھ کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ پھر جھوٹے کیس میں عدالت پیش ہوئے ہیںجبکہ خود یہ حکومت خود کو این آر او دے چکی ہے ،وزیر اعظم کی طرف سیاپنے وزراء اور خود کو ماسٹر این آر او دے دیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اپنے اصل کرپشن کیسز میں چھپنے کیلئے خود کو این آر او دے چکی ہے،وزیراعظم کہتا تھا کہ میں اپوزیشن کو این آر او نہیں دونگا،وزیراعظم نے بے شرمی سے خود کو اور اپنے وزراء کو ماسٹر، مدر این آر او دیدیا۔ انہوںنے کہاکہ تمام شعبوں میں کرپشن کرنے والے وزراء سے مستقبل میں کوئی سوال نہیں کر سکے گا،یہ وہ شخص ہے جس نے اپنی سیاست کو کرپشن کے خلاف جہاد قرار دیا تھا،اسی شخص نے اب نیب قانون کو تبدیل کر کے اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
انہوںنے کہاکہ نیب قانون میں ترمیم پر اپوزیشن ڈٹ کر مخالفت کریگی۔ انہوںنے کہاکہ قانون کے تحت نیب کو وزیراعظم آفس کا ذیلی دفتر بنا دیا گیا ہے،نیب آج ملک کے اندر ایک ڈرامہ بن چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کے کہا 821 ارب کی وصولی کر چکے ہیں،وزارت خزانہ نے کہا کہ صرف ساڑھے چھ ارب روپے خزانے میں جمع ہوئے،پچھلے تین سالوں میں ساڑھے پانچ ارب روپے کی نیب نے گرانٹ لی۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کہتا ساڑھے 8 سو ارب روپے کمائے جبکہ وزارت خزانہ کہتا کہ ساڑھے 6 ارب جمع کرائے،باقی کے پیسے کہاں گئے، جس کی جیب میں گئے،حکومتی خزانے میں پیسے نہیں گئے۔۔
انہوںنے کہاکہ 2018 سے پہلے سالانہ تین ہزار ارب روپے حکومت کرپشن کر رہی تو اب نہیں ہو رہی تو وہ پیسے کہاں گئے،عمران نیازی سے پوچھتا ہوں کہ ان کے تین سالوں میں 9 ہزار ارب روپیہ کہاں گیا؟ ،پی ٹی آئی ارکان سے کہتے ہیں مسٹر کلین سے تحائف کی تفصیلات بتائیں،دیگر ممالک سے آنے والے تحائف کی تفصیل کیوں نہیں بتائی جا رہی۔ انہوںنے کہاکہ نیب کے کرپشن کی تحقیقات کون کرے گا؟ ،توشہ خانہ کیس میں حکومت کیوں چھپ رہی ہے ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ عمران نیازی بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات کیوں پوشیدہ رکھ رہے ہیں ،پاکستان بدترین انتظامی بحران کا شکار ہے ،حکومت نے 103روپے کلو چینی کا ٹینڈر کس کے کہنے پر کینسل کیا؟۔ احسن اقبال نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ ڈسکہ الیکشن میں ملوث ہیں،ڈی پی او اور ڈی سی نے کس کے کہنے پر دھاندلی کی،برطانیہ میں اگر ایسی رپورٹ آتی تو وزیراعظم فوری استعفیٰ دے دیتا،ڈسکہ رپورٹ کے ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
احسن اقبال نے کہاکہ ڈسکہ رپورٹ اس حکومت کے منہ پربدترین دھبہ ہے ،دھاندلی کا وائرس ختم کرنا ہے تو الیکٹرانک مشین کی ضرورت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز اسمبلی میں حکومت کو دو بار شکست ہوئی،وزیراعظم اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں، وزیراعظم کو چاہیے کہ اعتماد کا ووٹ لیں۔