شاہ محمو دقریشی

سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس کا کوئی اخلاقی، انسانی جواز نہیں،وزیر خارجہ

برسلز (گلف آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس کا کوئی اخلاقی، انسانی جواز نہیں،ہمارے آئین اور قانون کے مطابق اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے،اگلے سال پاکستان اور یورپی یونین کیساٹھ سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں کانفرنس کا انعقاد کریں گے ،اگر افغانستان میں حالات کشیدہ ہوئے تو اس کے مضمرات دور رس ہوں گے۔

دورہ بیلجیئم کے حوالے سے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ بیلجیئم کے کسی وزیر خارجہ کے ساتھ دس سال کے وقفے کے بعد دو طرفہ ملاقات ہوئی،ہم نے دو طرفہ تعلقات کی تمام جہتوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، سائنسی، تعلیمی اور زرعی شعبے میں تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی، انہوںنے کہاکہ بیلجیئم کی وزیر خارجہ نے افغانستان سے مختلف ممالک کے شہریوں کے محفوظ انخلاء میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دی اور انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کی،میری نیٹو ہیڈکوارٹرز میں سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ یہ تعاون آئندہ بھی جاری رہے،میں نے جنوبی ایشیا میں امن کو درپیش خطرات سے انہیں آگاہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ 2019 میں، میں نے یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ موگرینی کے ساتھ ”اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان”پر دستخط کیے یہ اس کے بعد پہلی بالمشافہ ملاقات ہے جو موجودہ یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندہ جوزف بوریل کے ساتھ ہوئی جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی،میں نے انہیں بتایا کہ افغانستان کی صورتحال پر قابو پانا سب کے مفاد میں ہے،میں نے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ انہوںنے کہاکہ اگلے برس پاکستان اور یورپی یونین کے ساٹھ سال مکمل ہونے پر ہم اسلام آباد میں کانفرنس کا انعقاد کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ میں برسلز میں ہونے والی ملاقاتوں سے بہت مطمئن جا رہا ہوں،ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے انتہائی کھل کر بات ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ میں نے ان کے سامنے وہ ٹھوس اقدامات رکھے جو پاکستان نے دہشت گردی، منی لانڈرنگ کے خلاف اٹھائے ۔

انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں واضح طور پر کہا کہ جہاں بہت سے ممالک پاکستان کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں وہاں کچھ عناصر ایف اے ٹی ایف کو تکنکی فورم کی بجائے سیاسی فورم کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس کا کوئی اخلاقی، انسانی جواز نہیں،اس واقعہ کے رونما ہونے سے پاکستان کو ندامت اٹھانا پڑی،اس وقت تک 132 کے قریب گرفتاریاں ہو چکی ہیں 26 ملزمان جن پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے ان کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوںنے کہاکہ میری سری لنکا کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ،وزیر اعظم عمران خان صاحب کی بھی سری لنکن قیادت سے بات چیت ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ وہ پاکستان کی کاوشوں سے مطمئن ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں،ہمارے آئین اور قانون کے مطابق اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے،دین بھی اقلیتوں کے تحفظ کا درس دیتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان میں جہاں اقلیتوں کا جینا دو بھر کیا گیا وہاں پاکستان نے ہندوستان سمیت دنیا بھر میں سکھوں کیلئے کرتارپور راہداری کو کھولا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں دیوالی اور کرسمَس کے تہواروں کو پوری مذہبی آزادی کے ساتھ منایا جاتا ہے،جہاں اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے تو وہاں میڈیا کی بھی بہت اہم ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدنان بھی اسی مجمع میں موجود تھا جس کے کردار کو وزیر اعظم عمران خان نے سراہا اور ان کیلئے تمغہ شجاعت کا اعلان کیا۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ہمارا مقصد افغانستان کو ابھرتے ہوئے اقتصادی اور انسانی بحران سے بچانا ہے ،یہی پیغام میں نے آج دیا ہے کہ اگر افغانستان میں حالات کشیدہ ہوئے تو اس کے مضمرات دور رس ہوں گے ۔

انہوںنے کہاکہ اوور سیز پاکستانی ہمارا اثانہ ہیں انہوں نے دیار غیر میں محنت سے اپنی عزت بنائی ہے اور انہوں نے 30 ارب ڈالر ترسیل زر پاکستان بھجوائیں ۔ انہوںنے کہاکہ ایک طبقہ پاکستان سے رقم لوٹ کر باہر چلا جاتا ہے اور دوسرا طبقہ یہاں مزدوری کر کے پاکستان میں رقم بھیجتا ہے ،ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے جلد حل کیلئے ایف ایم پورٹل کا آغاز کر دیا ہے ،ہم نے اپنے تمام سفراء کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بہترین رویہ اپنانے کا درس دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اشرف غنی کے بعد جب افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی تو ہندوستان نے ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے کیلئے ”سینکشن پاکستان ” کمپین چلائی لیکن انہیں ناکامی ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے بتایا کہ یورپی یونین نے امدادی سامان پر مشتمل سات جہاز افغانستان بھجوائے ،38 ملین افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے تحرک کرنا ہو گا اور آج دنیا انگیج ہو چکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے چھ قریبی ہمسایہ ممالک کا پلیٹ فارم قائم ہو چکا ہے، ہم دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ پاکستان تنہا یہ. بوجھ نہیں اٹھا سکتا البتہ ہم مل کر ان چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں ،پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں