اسلام آباد(گلف آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری مسلح افواج ہمارا فخر ہیں ، خطے میں درپیش خطرات اور ہائبرڈ وار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے تناظر میں انہیں ہماری طرف سے بڑی اہمیت اور حمایت حاصل رہے گی، ہماری خارجہ پالیسی کا بڑا مقصد خطے اور خطے سے باہر امن و استحکام رہے گا ، ہماری توجہ معاشی خارجہ پالیسی پرمرکوز کی جائے گی ،
جمعہ کو اسلام آباد میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کے اجرا ءکے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیراعظم نے واضح کیا کہ قومی سلامتی پالیسی 2022-2026کا محور حکومت کا وژن ہے جو کہ یقین رکھتی ہے کہ ملکی سلامتی کا انحصار شہریوں کی سلامتی میں مضمر ہے ، کسی بھی قومی سلامتی پالیسی میں قومی ہم آہنگی اور لوگوں کی خوشحالی کو شامل کیا جانا چاہئے جبکہ بلاامتیاز بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کی ضمانت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنے شہریوں کی وسیع صلاحیتوں سے استفادہ کے لئے خدمات پر مبنی اچھے نظم و نسق کو فروغ دینا ضروری ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں قانونی کی حکمرانی چیلنج ہے ، مافیاز نے عدالتوں سے حکم امتناع لے رکھا ہے ‘آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میںجاتے ہیں تو ہمیں اس کی شرائط بھی ماننا پڑتی ہیں ‘آئی ایم ایف کی شرائط ماننے پر سکیورٹی کمپرومائز ہوتی ہے ،ہمارا مقصد سب سے پہلے نچلے طبقے کو اوپر اٹھا نا ہے اورفلاحی ریاست کمزور طبقے کی ذمہ داری اٹھاتی ہیں، فلاحی ریاست کا نظریہ ہے کہ کمزور طبقہ ریاست کی ذمہ داری ہیں ‘ قانونی کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے مافیاز نے جنم لیا ‘قانونی بالادستی کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ،
انہوں نے کہا کہ سندھ کے سوا تمام صوبوں کو ہیلتھ انشورنس دی ہے جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے ہم وہاں ہیلتھ انشورنس دے رہے ہیں،بڑی محنت سے قومی متفقہ دستاویز تیار کی ہیں ، پاکستان کی درآمدات پانچ سال میں کم ہوئی جب ملک کی درآمدات کم ہوگی تو ملک میں ترقی نہیں ہوسکتی ملک میں ایکسپورٹرز کے راستوں میں رکاوٹیں ڈالی گئیں آئی ٹی سیکٹر کو تھوڑی سے رعایت دی اور آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھ گئی انہوںنے کہا کہ ملک میں پانی کامسئلہ بڑ ا ہے پہلی بار حکومت 10نئے ڈیمز بنارہی ہے، ماضی میں ہم نے کبھی بھی ملک کو مستحکم نہیں بنایا، وزیر اعظم نے کہا کہ رسول اکرم مدینہ کی ریاست میں قانونی پاسداری لے کر آئے تھے ، انہوں نے کہا کہ قانونی کی بالادستی نہ ہو تو معاشرے میں غربت ہوتی ہیں ہماری کوشش ہے کہ ریاست اور عوام ایک راستے پر چلے عوام کو صحت کی سہولت دینے کیلئے صوبائی حکومتوں کو رضا مند کرلیا ماضی میں گھربنانے کے لئے عام آدمی کو قرض نہیں ملتا تھا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار تنخواہ دارطبقہ اپنا گھر لے سکے گا تعلیمی نظام قوم تشکیل دیتی ہیں پانچویں جماعت یکساںنصاب تعلیم ہیں جس سے ہم آگے بڑھائیں گے ،قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی پالیسی کا وژن تفصیل سے بیان کیا ۔ انہوں نے مسلسل تعاون پر وزیراعظم عمران خان اور تمام حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ہماری سلامتی پر اثر انداز ہونے والے روایتی اور غیر روایتی مسائل کے وسیع تناظر میں تشکیل دی گئی ہے ۔ قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سلامتی ، جیوسٹریٹجک اور جیو پولیٹیکل پہلوﺅں کا محور ہے جس میں پاکستان کی سلامتی کا استحکام اور دنیا میں مقام حاصل کرنا نمایاں خصوصیات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس دستاویز کو مکمل سول ملٹری اتفاق رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے ۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کا اجرا کر دیا ، اس حوالے سے جمعہ کو وزیراعظم آفس میں ایک تقریب ہوئی ، تقریب میں وفاقی وزرا ، قومی سلامتی کے مشیر ، ارکان پارلیمنٹ ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، تمام سروسز چیفس ، سینئر سول و فوجی حکام ، ماہرین ، تھنک ٹینکس ، میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ وزیراعظم عمر ان خان نے اپنے کلیدی خطاب میں اپنی حکومت کے قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل کے کامیاب اقدام کو اجاگر کیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی ان کی حکومت کی اولین ترجیح تھی ، وزیراعظم نے یہ ہدف حاصل کرنے پر قومی سلامتی کے مشیر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے پالیسی پر کامیاب عمل درآمد کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اعلان کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی باقاعدگی سے اس پر پیش رفت کا جائزہ لے گی ۔