کراچی(گلف آن لائن)سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ ریلوے اراضی پر پیٹرول پمپس بنانے سے متعلق درخواست پر ریلوے لینڈ سے متعلق جامع رپورٹس اور درخواست دائر کرنے والی این جی او کو تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں بینچ نے مبینہ ریلوے اراضی پر پیٹرول پمپس بنانے سے متعلق شاہراہِ فیصل ڈرگ روڈ پر بنے پیٹرول پمپس کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیٹرول پمپ تو ریلوے ٹریک کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ اگر پیٹرول پمپ میں آگ لگی تو پوری ٹرین تباہ ہو جائے گی۔ وکیل این جی او نے موقف دیا کہ یہ ریلوے ٹریک پر پیٹرول پمپس بنائے گئے۔ پیٹرول پمپس کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ ریلوے کی نہیں، سر پلس لینڈ تھی۔ این جی او کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹریک سے سو فٹ تک کچھ نہیں بنایا جا سکتا۔ ریلوے کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول پمپس سو فٹ سے بھی دور فاصلے پر ہیں۔
این جی او کے وکیل نے کہا کہ 1818 میں یہ زمین ریلوے مقاصد کے لیے دی گئی۔ ریلوے کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے فی پیٹرول پمپ 75 ہزار روپے رشوت مانگی گئی۔ عدالت نے ریلوے کے وکیل کو حکم دیا کہ ایسا کچھ ہے تو لکھ کر دیں۔ عدالت نے ریلوے لینڈ سے متعلق جامع رپورٹس طلب کرلیں۔ عدالت درخواست دائر کرنے والی این جی او سے این جی او کا دس سالہ آڈٹ ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ درخواست آغا ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے دائر کی گئی۔