بیجنگ (گلف آن لائن)حال ہی میں، ارجنٹائن کے صدر فرنانڈیز کے دورہ چین کے دوران، چین اور ارجنٹائن نے جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے بارے میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ چینی میڈ یا کے مطا بق بیان میں، چین نے فاک لینڈ جزائر کے مسئلے پر ارجنٹائن کی خودمختاری کے جامع اطلاق اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے جلد از جلد مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے ارجنٹائن کے مطالبے کی حمایت کا اعادہ کیا۔
چین کا موقف نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی عکاسی ہے بلکہ ترقی پذیر ممالک کو ان کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ یہ استعمار کی مخالفت اور عالمی عدل و انصاف کے تحفظ کے لیے چین کی ذمہ داری کو بھی ظاہر کرتا ہے، عالمی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر اس کی تائید کی گئی ہے۔
فاک لینڈ کے مسئلے کا نچوڑ استعمار کی میراث ہے۔ 1965 میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں اس مسئلے کو “ڈی کالونائزیشن” کے زمرے میں شامل کیا گیا، جس میں برطانیہ اور ارجنٹائن پر زور دیا گیا کہ وہ خودمختاری کے تنازعہ کو حل کرنے کے لیے دو طرفہ بات چیت کریں لیکن برطانیہ نے انکار کر دیا۔
برطانیہ کو چاہیے کہ وہ انصاف کی پاسداری کرنے والے چین پر حملہ آور ہونے اور امور تائیوان سے متعلق نام نہاد قراردار کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرنے کے بجائے فاک لینڈ کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے جلد از جلد ارجنٹائن کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔