عدم اعتماد کی تحریک

عدم اعتماد کی تحریک،اپوزیشن کے بڑوں کی مسلسل تیسرے روز اہم بیٹھک،مشاورت مکمل

لاہور(گلف آن لائن) مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کے گھر پر اہم سیاسی بیٹھک ہوئی جس میں پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شرکت کی۔

اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شہبازشریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاﺅن وفد کے ہمراہ پہنچے، وفد میں اکرم درانی، مولانا اسد الرحمان اور مولانا امجد سمیت دیگر شامل ہیں۔ ان کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری بھی وفد کے ہمراہ ماڈل ٹاﺅن پہنچے، ان کے وفد میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سمیت دیگر شامل تھے۔آصف علی زرداری کی آمد سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف کی ملاقات ہوئی، جس میں شہبازشریف نے سربراہ پی ڈی ایم کو گزشتہ روز پیپلزپارٹی سے ہونے والی ملاقات میں اعتماد میں لیا۔

دونوں رہنماﺅں نے تحریک عدم اعتماد سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور پر غور کیا۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قائدین کی ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم فیصلے کر لئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تجویز دی ہے کہ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے پہلے عدم اعتماد نہ لائی جائے، بلکہ 8مارچ کو لانگ مارچ کے اختتامی جلسے کے بعد عدم اعتماد لائی جائے، لانگ مارچ میں حکومت کے خلاف عوامی جذبات واضح پیغام ہوگا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی تجویز مسلم لیگ (ن)کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم سے متعلق اپوزیشن کا اہم اجلاس جلد اسلام آباد میں ہوگا۔

دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے ملاقات کے دوران شہبازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہیے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ملاقات میں حکومتی اتحادیوں کے مطالبات سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعتیں فوری طور پر نئے انتخابات کی حامی نہیں ہیں، پیپلزپارٹی بھی حکومتی اتحادی جماعتوں کے موقف کی حامی ہے، مسلم لیگ ن ، مولانا فضل الرحمان اور پی ڈی ایم فوری انتخابات کی حامی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں