یوکرینی صدر

روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار، لیکن کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا’ یوکرینی صدر

کیف (گلف آن لائن)یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ مذاکرات کی ‘کوشش’ پر رضامند ہیں، لیکن انہیں اس کی کامیابی پر شک ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ‘میں ہمیشہ کی طرح ایمانداری سے کہوں گا کہ مجھے ان مذاکرات سے کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا، لیکن انہیں کوشش کرنے دیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ ختم کرنے کا کوئی موقع آیا ہے تو انہیں اس میں حصہ لینا چاہیے۔ولودیمیر زیلینسکی نے یہ ویڈیو بیلا روس کے صدر کے ساتھ بات کرنے بعد جا ری کی ہے جس میں بیلاروس کی سرحد پر مذاکرات کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

ادھر امریکہ نے روسی صدر کی جانب سے ایٹمی ہتھیار اور فورس تیار رکھنے کے حکم کو ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ولادیمیر پوتن یوکرین کے خلاف مزید جارحیت کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ اس کشیدگی کے دوران صدر پوتن کا یہی رویہ رہا ہے کہ ایسے خطرات گھڑے جائیں جو موجود ہی نہیں ہیں تاکہ مزید جارحیت کی جاسکے۔اقوام متحدہ میں امریکی ایمبیسڈر لنڈا تھامس نے کہا کہ وہ ولادیمیر پوتن کے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتی ہیں۔اس مطلب ہے کہ صدر پوتن اس جنگ کو اس طرح بڑھاوا دے رہے ہیں جو ہرگز قابل قبول نہیں۔

روس ایٹمی ہتھیار رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ایک اہم میٹنگ میں ولادیمیر پوتن نے روس کے وزیر دفاع اور آرمی چیف کو ہدایت کی کہ نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کیا جائے۔دوسری جانب یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرین کے صدارتی دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ مذاکرات بیلا روس بارڈر پر ہوں گے۔روئٹرز کے مطابق یہ روس کے جمعرات کو یوکرین کے بڑے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے مذاکرات ہیں جو ‘بغیر کسی پیشگی شرط’ کے ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں