سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائی کورٹ،نیب تحقیقات اور قواعدوضوابط بنانے کی درخواست پر متعلقہ افسرکو پیش ہونے کی ہدایت

کراچی(گلف آن لائن)سندھ ہائی کورٹ نے نیب تحقیقات اور قواعدوضوابط بنانے کی درخواست پر متعلقہ افسرکو آئندہ سماعت پر جواب کے لیے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں نیب تحقیقات، طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزارایڈووکیٹ طارق منصور نے مقف پیش کیا کہ یواین کنوینشن ایگینسٹ کرپشن پر پاکستان نے اگست 2007 میں دستخط کیے تھے جمع کروادیا ہے۔ نیب کے ڈھائی ہزارصفحات پر مشتمل ایس او پیز بھی عدالت میں جمع کرادیے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائی گئی یو این کنونشن سے متعلق دستاویز نہیں ملی ہے۔

یواین کنونشن سے متعلق دستاویز ڈپٹی اٹارنی جنرل آفس میں ریسیو کرادی تھی جس کی رسید موجود ہے۔نیب کے پراسیکیوٹرنے کہا کہ ہمیں بھی یو این کنونشن سے متعلق درخواست گزارکے دستاویز نہیں ملی۔درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی حکم کے مطابق نیب آفس کو ایڈوانس کاپی بھیج دی تھی اس کی بھی ریسیونگ موجود ہے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر جواب کے لیے نیب کے متعلقہ افسر کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر بتایا جائے کہ ابھی تک نیب رولز کیوں نہیں بن سکے۔درخواست گزار نے کہا کہ درخواست زیرسماعت ہے مگر اب تک نیب رولز نہیں بن سکے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ متعلقہ افسران کا جواب آنے دیں پھردیکھتے ہیں۔ یہ آپ کو کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے آئینی معاملہ ہے۔ایڈووکیٹ طارق منصور نے کہا کہ رولز کے بغیر نیب چل ہی نہیں سکتا۔ نیب نے رقم کی ریکوری سے اپنا حصہ لینے کیلیے 2002 میں قوانین بنالیے لیکن تحقیقات کے رولز نہیں بنائے۔طارق منصور نے عدالت سے کہا کہ نیب برسوں سے بغیررولز بنائے کام کررہا ہے۔ نیب آرڈیننس شق 34 کے تحت رولز بنانا لازم ہیں۔ 22 سال سے نیب، رولز کے بغیر چل رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں