خودکش حملہ آور خاتون

جامعہ کراچی میں خودکش حملہ آور خاتون کون تھی؟ چونکا دینے والے انکشافات

کراچی(گلف آن لائن)جامعہ کراچی میں گزشتہ روزچینیوں کو نشانہ بنانے والی خاتون خودکش حملہ آور کے حوالے چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔جامعہ کراچی میں خودکش حملہ آور خاتون کا نام شاری بلوچ تھا جو کہ ضلع کچ کے ایک اسکول میں بطور ٹیچر کام کرتی تھی۔

شاری بلوچ نے سال 2014 میں بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد سال 2018 میں ایم ایڈ مکمل کیا اور بلوچستان یونیورسٹی سے زولوجی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔اسکے علاوہ خاتون نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تربت کیمپس سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی تھی۔شاری بلوچ ایک شادی شدہ خاتون تھی جس کے 2 بچے بھی تھے جبکہ اس کے شوہر شعبے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔اسکے علاوہ شاری کے بہنوئی بھی ایک لیکچرر ہیں جبکہ اس کے ماموں میں سے ایک مصنف، ایک سابق پروفیسر اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شاری کا تعلق ایک ایک مستحکم اور اعلی تعلیم یافتہ اور پرامن خاندان سے تھا۔

اس قسم کے خاندان سے تعلق ہونے کے باوجد یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ شاری آخر کیوں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنی تاہم بحیثیت طالب علم وہ اس تنظیم کا حصہ ہوا کرتی تھیں۔شاری کے متعلق کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کا کہنا ہے کہ اس نے دو سال قبل مجید بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی تھی اور رضاکارانہ طور پر خود قربانی مشن کے لیے سائن اپ کیا تھا۔بریگیڈ کے قائم کردہ طریقہ کار کے بعد، اسے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔

ان دو سالوں کے دوران شاری نے مجید بریگیڈ کے مختلف یونٹوں میں اپنی خدمات سرانجام دیں اور چھ ماہ قبل اس نے تصدیق کی تھی کہ وہ خود قربانی کے حملے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔شاری پچھلے چھ ماہ سے اسکول سے غیر حاضرتھی جس پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اسے شوکاز نوٹس بھی دیا تھا لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس کے والد نے حال ہی میں تربت یونیورسٹی میں بطور رجسٹرار خدمات انجام دیں، تین سال تک ضلعی محتسب ٹیم کا حصہ رہے اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا)کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔اس کے 3 بھائی اور چار بہنیں ہیں ایک بھائی تحصیلدار، گریڈ 16 کا افسر ہے۔ ایک اور بھائی ڈسٹرکٹ کورٹ میں کام کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں