نئی دہلی (نمائندہ خصوصی)بھارتی اخبارانڈیا ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ باوجود یہ کہ مغربی ممالک بھارت پر تنقید کرتے ہیں کہ بھارت، روس سے پیٹرول درآمد کر رہا ہے،لیکن امریکہ نے روس سے بڑی مقدار میں خام تیل خریدا ہے۔
اتوار کے روز
رپورٹس کے مطابق روس-یوکرین تنازع کے بعد نہ صرف یورپی ممالک،بلکہ امریکہ کی جانب سے روس سے درآمد شدہ فوسل فیول کی مجموعی مقدار بھارت سے زیادہ ہے۔انڈیاٹائمز کے مطابق ، سینٹر فار انرجی اینڈ کلین ایئر ریسرچ جو ایک آزاد تحقیقاتی ادارہ ہے، اس کی رپورٹ سے ظاہر ہے کہ روس-یوکرین تنازعے کے آغاز کے بعد ،دو ماہ کے اندرہی روس نے تریسٹھ ارب یورو کی توانائی برآمد کی جس کا اکہتر فیصد یورپی ممالک کو برآمد کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ امریکہ کی روس سے درآمد کردہ توانائی کی مقدار بھارت سے بھی زیادہ ہے۔
حالانکہ امریکی حکومت نے مارچ میں روس سے توانائی کی درآمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا ،لیکن روس-یوکرین تنازع کے بعد امریکہ نے روس سے بڑی مقدار میں پیٹرول خریدا ہے۔
بھارت کی مذکورہ اطلاعات کے بعد سوشل میڈیا پر امریکہ کو “منافق “کہا جا رہا ہے۔