اسلام آباد (گلف آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو مسجد نبوی ۖواقعہ پر مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مسجد نبوی ۖواقعہ پر فواد چوہدری، قاسم سوری اور شہباز گل کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کی جس دوران فواد چوہدری عدالت میں بیان دیا کہ میں حاضر ہو گیا ہوں، حیران ہوں ان کیسز پر، مارشل لا بھی رہا مگر کسی حکومت نے توہین مذہب کے قانون کواس طرح استعمال نہیں کیا، وزیر داخلہ کے بارے میں نہیں کہتامگر وزیر قانون پر حیرت ہے۔
سابق وزیر فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے کوئی فساد تو نہیں کرانے، ایک دوسرے کی لاشوں پرچڑھ کر تو وزیر نہیں بننا ہوتا، ایسا رواج شروع کیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج ہیں۔چیف جسٹس نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ کیا یہ عدالت اس کیس میں کارروائی کو آگے چلائے؟ آپ کو اس پر اعتماد ہے؟ اس پر سابق وزیر نے کہا کہ عدالت پر اعتماد نہیں ہو گا تو کس پر ہو گا؟ ۔ بعد ازاں عدالت نے مسجد نبوی واقعہ ۖپرکیسز کے خلاف قاسم سوری کی درخواست پروفاق اور دیگرکونوٹس جاری کردیا۔
ایف آئی اے نے عدالت میں جواب کرایا جس میں مؤقف اپنایا کہ مسجد نبوی واقعہ کے تناظر میں کاؤنٹرٹیررازم ونگ اورسائبر کرائم ونگ میں کوئی کارروائی شروع نہیں ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے جواب کے بعد کہا کہ واقعے پرمقامی پولیس نیکارروائیاں کی ہیں۔عدالت نے مسجد نبوی ۖواقعہ پر پولیس کو مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا۔