ہینسکی/ماسکو (گلف آن لائن)فن لینڈ نے نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ سویڈن بھی عنقریب اس بارے میں فیصلہ کرنے والا ہے۔ روس نے ان ریاستوں کی مغربی دفاعی اتحاد میں شمولیت کو جارحیت قرار دیا ہے اور جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔فن لینڈ کے صدر اور وزیر اعظم نے کہہ دیا ہے کہ وہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں جلد از جلد شمولیت کے حق میں ہیں۔ یوکرین میں روسی جارحیت کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ فن لینڈ کو نیٹو کا رکن ملک بننے کی خاطر فوری طور پر درخواست جمع کرا دینا چاہیے۔ یہ بات ایک مشترکہ بیان میں کہی گئی ۔فن لینڈ اور روس کے درمیان 1,340 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے۔
روس نے خبردار کر رکھا ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ماسکو حکومت کے مطابق نیٹو میں توسیع سے یورپ یا یہ دنیا مستحکم نہیں ہو سکتی ہے۔فن لینڈ کی جانب سے یہ فیصلہ ایک وقت پر سامنے آیا ہے، جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک روز قبل ہی فن لینڈ اور سویڈن کا دورہ کیا تھا، جس دوران انہوں نے ان دونوں ملکوں کے ساتھ دفاعی تعلقات بڑھانے کے ایک معاہدے کو حتمی شکل بھی دی۔ برطانیہ نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ اگر شمالی یورپی ریاستوں سویڈن اور فن لینڈ پر حملہ کیا گیا، تو برطانیہ ان کی مدد کرے گا۔24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے فن لینڈ اور سویڈن سوچ رہے ہیں کہ اپنے تاریخی، عشروں پرانے غیر جانبدار یا ‘نیوٹرل’ رہنے کے لائحہ عمل کو ترک کر کے 30 رکنی نیٹو میں شمولیت اختیار کر لی جائے۔
اگر فن لینڈ نیٹو کا رکن بن جاتا ہے تو یہ اس نورڈک ملک کی دفاعی اور سیکورٹی پالیسی میں بڑی تبدیلی ہو گی۔ دوسری عالمی جنگ میں اس ملک نے سابق سوویت یونین کے خلاف دو جنگیں لڑیں، جن میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ پھر سرد جنگ کے دوران فن لینڈ نیٹو سے دور رہا کیونکہ وہ سوویت یونین کو نالاں نہیں کرنا چاہتا تھا۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ وہ عسکری اتحاد میں فن لینڈ اور سویڈن کا خیر مقدم کریں گے۔
دوسری جانب روس نے خبردار کیا ہے کہ اسے پڑوسی ملک فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے جواب میں عسکری سطح کے تکنیکی اقدامات کرنے ہوں گے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو کی توسیع اور روسی سرحدوں تک رسائی، دنیا اور یورپ کو زیادہ مستحکم اور محفوظ نہیں بناتی۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو کواپنی قومی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے فوجی، تکنیکی اور دیگر اقدامات کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔’ اس نے نیٹو پر الزام لگایا کہ وہ روس کے لیے ایک اور فوجی خطرہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔