وزیراعظم شہباز شریف

رمضان شوگر ملز کیس’ وزیراعظم کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور،سماعت 5 جولائی تک ملتوی

لاہور (گلف آن لائن)احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔

احتساب عدالت میں وزیر اعظم شہبازشریف اوروزیراعلی پنجاب کیخلاف آشیانہ ہائوسنگ اور رمضان شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی۔وزیراعظم شہبازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم وزیراعلی پنجاب نے حاضری معافی کی درخواست دائر کردی، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔احتساب عدالت میں ملزمان کی حاضری سے مستقل استثنی کی درخواست پر دلائل دیئے گئے ۔ وکیل وزیراعظم امجد پرویز نے کہا کہ موکل بیرون ملک گئے توعدالت انکومستقل حاضری معافی دے چکی ہے، اس وقت شہباز شریف کا پلیڈر ایڈووکیٹ محمد نواز کو مقرر کیا گیا تھا۔وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیراعظم اور مختلف اہم امور میں مصروف رہتے ہیں، پہلے نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ حاضری سے استثنی کاغلط استعمال کر رہے ہیں، وزیراعظم بننے کے بعدبھی 2بارعدالت کے احترام میں پیش ہوئے ، جب تک کیس چلتا رہے گاان کا پلیڈر پیش ہو گا۔شہباز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالت نے جب طلب کیا تب شہبازشریف پیش ہوئے، استدعا ہے کہ عدالت شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔نیب پراسیکیوٹر نے مستقل حاضری معافی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گزشتہ 6ماہ سے کیس آگے نہیں بڑھ سکا، استثنی دینے کے بعد کیس تیزی سے آگے نہیں بڑھ سکے گا، احتساب عدالت استثنی کی درخواست مستردکرے۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مقدمے کے اس مرحلے پرملزم کا پیش ہونا ضروری ہے، کوئی ایسی ایمرجنسی نہیں ہے یہ پیش نہ ہو سکیں۔دوران سماعت وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اگر اجازت ہوتو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، میں نے کبھی بلاجواز ناغہ نہیں کیا، جب بھی عدالت لگی میں حاضر ہوا،یہ میرا فرض بھی ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ درخواست دینے کا مقصد صرف یہ ہے کہ میری ذمہ داری بڑی ہے، مجھے آئی ایم ایف،بلوچستان،بجٹ ودیگر امور پرمیٹنگز میں شامل ہونا ہوتا ہے ، قومی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں اس لیے یہ درخواست دی، ورنہ میں کبھی مستقل حاضری معافی کی درخواست نہ دیتا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں تو خود اس کیس میں پیش ہوا، مجھے دوبارہ اسی کیس میں گرفتار کر لیا گیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جب آپکی اس حوالے سے متعلقہ بات آئے گی تو تب ہم دیکھیں گے، ابھی تو آپ کی مستقل حاضری معافی کی درخواست کو دیکھنا ہے۔

شہبازشریف نے بتایا کہ 18کروڑ کا نالہ تعمیر کر کے مل کو فائدہ پہنچانے کا الزام ہے ، اس طرح کے اربوں روپے کے نالے میں نے بنوائے ، بچوں کی مل کو فائدہ پہنچانا ہوتا تو 92 سے شوگر ملز قائم ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں باقی اسکیموں کی طرح منظور نہیں کی جاتی تو ایک دھیلہ بھی خرچ نہ ہوتا ، یہ اس وقت کی کابینہ کی منظوری سے بنوائی گئی۔وزیراعظم شہبازشریف نے عدالت میں سابقہ کارکردگی کا کتا بچہ پیش کرتے ہوئے کہا خدانخواستہ میں نے چند کروڑروپے کی خیانت کرنا ہوتی تویہ کرتا، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہایہ کتابچہ ہمارے پاس بھی موجود ہے۔شہبازشریف نے نیب پراسیکیوٹر سے گفتگو میں کہا کہ نہیں نہیں آپ دوبارہ لے لیں، آپ اگلے صفحہ پر آ جائیں تو میں مزید واضح کردوں ، جس پرفاضل جج کا کہنا تھا کہ آپ آہستہ آہستہ سارا کتابچہ ہی پڑھوا دیں گے ، فاضل جج کی اس بات پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔وزیراعظم نے کہا شوگر کا ریٹ جس وقت زیادہ تھا تو میں نے ایتھنول اور گنے کی قیمت نہیں بڑھائی، جس پر فاضل جج محمد ساجد علی نے استفسار کیا کیا یہ آپ کے کیس سے متعلقہ ہے۔

شہبازشریف نے جواب میں کہا کہ جی بالکل یہ اس کیس سے متعلقہ ہے، میں نے اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں اس پر ڈیوٹی نہیں لگنے دی، 2019میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس پر ڈیوٹی ختم کرنے کا کہا۔فاضل جج نے وزیراعظم سے مکالمے میں کہا کہ آپ اپنے کیس سے متعلق بات کریں کوئی سیاسی بات کا فائدہ نہیں ہے، جس کے بعد عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کو جانے کی اجازت دے دی۔لاہور کی احتساب عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کی مستقل حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں