بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا ہے کہ ہم نے متعلقہ رپورٹس کو دیکھا ہے۔ امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد سے 20 سالوں میں 30,000 سے زیادہ افغان شہری مارے جا چکے ہیں اور 11 ملین افغان مہاجرین بن چکے ہیں۔ چینی میڈ یا کے مطا بق تر جما ن نے کہا کہ افغان مسئلے کے آغاز کنندہ کے طور پر امریکہ کو استحکام کی بحالی اور جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیے لیکن امریکہ کے پاس نہ تو جنگی مجرموں کو سزا دینے کی ہمت ہے اور نہ ہی افغان عوام کو مشکلات سے نکالنے میں مدد کا مخلصانہ جذبہ ہے۔اس کے برعکس امریکہ نے افغان عوام کے اربوں ڈالر ہڑپ لیے ہیں ۔
یہ ہرگز ایک ذمہ دار طاقت کا فعل نہیں ہے بلکہ متکبر اور تسلط پسند طاقت کا عمل ہے۔افغانستان میں حالیہ زلزلے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر دکھ اور متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ چین افغانستان کی ضروریات کے مطابق اسے ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔وا ضح رہے کہ وانگ وین بین سے یومیہ میڈیا بریفنگ میں پوچھا گیا کہ رپورٹس کے مطابق جولائی 2021سے اب تک یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کو افغان مہاجرین کی جانب سے امریکہ میں داخلے کے لیے 46,000 سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
تاہم 2 جون تک صرف 297 درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے جو کہ مجموعی درخواستوں کا 1 فیصد سے بھی کم ہے۔جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا.