وزیر خزانہ

پیٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آیا، وزیر خزانہ

اسلام آبا د(گلف آن لائن)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آیا، ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے ، اب پاکستان کو ایک اچھی معیشت دیں گے ،اگست میں روپے پر سے دباؤ کم ہوجائے گا،پاکستان کو رواں سال سود کی مد میں 4 ہزار ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے،پی ٹی آئی نے ایک پیسے کی اصلاحات نہیں کیں،تحریک انصاف ملک کو دیوالیہ کرنے کے قریب چھوڑ گئی، اسے بچانے کیلئے ہم سب کو ٹیکس دینا ہوگا،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی گاڑیوں، موبائل فونز اور گھریلو برقی آلات کی درآمد سے پابندی ہٹانے کی منظوری دے چکی ہے جس کے بعد وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کیلئے بھیجا جائے گا۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ 3.8 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات خریدی تھیں جس کی ادائیگیاں جولائی میں کی گئیں جس کے باعث روپے کے اوپر بہت دباؤ آیا کیونکہ ادائیگیاں زیادہ ہوتی تھیں ،ڈالر کی آمد کم تھی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں ماہ ہمیں 80 کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک کو زیادہ دینے پڑے ،کیوں کہ درآمدات، ادائیگیاں، ترسیلات زر ملا کر ہمیں 800 ملین ڈالر کا خسارہ ہوا ہے چونکہ جولائی میں درآمدات کی رسائی کم ہے لہٰذا اس کی ادائیگیاں بھی کم ہوں گی چنانچہ ہم دیکھیں گے کہ اگست سے یہ دباؤ ختم ہوجائے گا اور جو 5 ارب ڈالر کی درآمد ہوئی ہے وہ جون کے 7.7 ارب ڈالر کے مقابلے 2.7 ارب ڈالر کم ہے جس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی گاڑیوں، موبائل فونز اور گھریلو برقی آلات کی درآمد سے پابندی ہٹانے کی منظوری دے چکی ہے جس کے بعد اسے وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے بعد ڈالر ہمارے قابو سے باہر ہوا اور اس کی قدر میں زیادہ اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ میں کرنسی مارکیٹ پر قیاس آرائی نہیں کرتا لیکن سمجھتا ہوں کہ روپے کی حقیقی قدر اس سے بہت زیادہ ہے چونکہ ڈالر میں زیادہ ادائیگیاں کرنی پڑیں اس لیے روپے پر دباؤ بڑھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اقدامات کیے ہیں مثلاً درآمد کم کی ہے جس سے پاکستان میں آنے والے ڈالر یہاں سے جانے والے سے زیادہ ہوں گے، مارکیٹ کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا تاہم بنیادی صورتحال ہمارے حق میں ہے اس لیے لگتا ہے کہ اس میں آئندہ 2 ہفتوں میں بہتری آئے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے نہ صرف معاشی طور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ ایک اچھی معیشت دینے کا بھی سوچا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ساڑھے 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جس کی وجہ سے ہم یہاں پہنچے، ہم نے عزم کیا ہے کہ ہم ایک آدھ سال میں اسے سرپلس میں بدلنے کی کوشش کریں گے جس کے لیے فی الفور درآمد کم کرنے کی کوشش کی جس میں ہم کامیاب رہے اور اب ایکسپورٹ بڑھانے کی کوششیں کریں گے لیکن دیوالیہ ہونے کا بڑا خطرہ دور ہوگیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم نے اقتدار سنبھالنے کے 3 ماہ میں ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا کہ جس سے روپے کی قدر کم ہو یا ملک دیوالیہ ہونے کی نہج پر جائے، جو شخص اس نہج پر لے کر آیا تھا وہ تو عمران خان اور پی ٹی آئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 4 سالہ دورِ حکومت میں ایک سال بھی ایسا نہیں تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح تک پہنچے ہوں ، ہم 11.1 فیصد چھوڑ کر گئے تھے اور پرانی جی ڈی پی کے حساب سے ان کی یہ شرح 9 فیصد رہی، ہر سال ٹیکس کلیشکن کم کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو رواں سال سود کی مد میں 4 ہزار ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان پورے ملک کو پیچھے کر کے چلے گئے اور پوچھتے ہیں ذمہ دار کون ہے تو ذمہ دار تو آپ خود ہیں، ہر شعبے میں تنزلی لے کر آئے، پاکستان کی فنانس کو تباہ کردیا، 4 سال میں پاکستان کا قرضہ 80 فیصد بڑھایا، ٹیکس کلیکشن کم کی اور بڑا بجٹ خسارہ دیا۔انہوں نے کہا کہ آپ نے 1700 ارب روپے کی بلواسطہ ٹیکس لگائے جس کے باعث ہمیں یہ بجٹ دینا پڑا جس میں براہ راست ٹیکس لگائے، جو بڑا مشکل بجٹ ہے لوگوں کو زیادہ ٹیکس دینا پڑ رہا ہے کیوں کہ 4 سال میں خان صاحب ہمیں اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرض مئی میں ایک ہزار 62 ارب روپے تھا جسے یہ 11 سو ارب روپے گنتے ہیں، جب یہ چھوڑ کر گئے تو 25 سو ارب روپے گردشی قرض ہے یعنی اس میں 14 سو ارب روپے کا اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چونکہ ڈیڑھ سال سے پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی اس لیے ابھی جو صارفین کے بلز میں اضافہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگ کر آئے ہیں وہ اپریل کے بل ہیں اس میں میرا قصور نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بجلی کا گردشی قرض 25 سو ارب روپے کردیا جبکہ گیس کے شعبے میں جہاں کبھی گردشی قرض کا نام نہیں سنا وہاں بھی 14 سو ارب روپے کا قرض چھوڑ کر گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ایس این جی پی ایل ہر سال 100، 100 ارب روپے روپے سردیوں میں نقصان کرتی رہی ہے اور پی ایس کو بھی آپ پاکستان کی طرح دیوالیہ ہونے کے دہانے پر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں بتائیں کہ عمران خان نے کیا اصلاحات کیں؟ کیا بجلی کے شعبے میں ایک پیسے کا ترسیل و تقسیم نقصان کم کیا ہے، ایک پیسے کا بل کلیکشن کم کیا ہے، ہم 93 فیصد پر کے گئے تھے یہ 80 فیصد پر لے آئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کہیں پر کوئی کام نہیں کیا، میڈیا میں آکر تقاریر کرتے ہیں، ٹوئٹر پر جھوٹی تہمتیں لگاتے ہیں تاہم ایک پیسے کا اصلاحات یا کام نہیں کیا۔

انہوںنے کہاکہ آپ نے نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا کہ بنیادی خسارہ 25 ارب روپے کا ہوگا لیکن جب اقتدار میں آئے اور پہلے دن جو پریزینٹیشن ملی تو 13 سو ارب روپے کا خسارہ موجود تھا۔انہوںنے کہاکہ نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا پھر جو حرکت سری لنکا نے کی وہی آپ نے کی اور فروری میں سستا تیل بیچنا شروع کردیا، آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، لکھ کر دیا کہ ایمنسٹی نہیں دوں گا اس کے باوجود اے ٹی ایمز کو ایمنسٹی دی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک طرف آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا جبکہ دنیا کے 2 ارب ڈالر دینے ہیں اور آپ کے پاس صرف 9 ارب ڈالر ہیں تو پیسے کہاں سے آئیں گے، تو آپ کو تو آئی ایم ایف کے پاس واپس جانا ہی پڑتا۔انہوں نے کہا کہ جس دن وزیر بنا اس کے دوسرے دن آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا وقت ضائع نہیں کیا، ہم نے کہا چلیں جو کچھ پاکستان کے لیے کرنا ہوگا کریں گے، سیاسی نقصان ہوتا ہے تو اٹھائیں اور اٹھایا۔انہوںنے کہاکہ یہ ہماری حکومت کو چور، غدار اور امپورٹڈ کہتے ہیں، آپ کو شرم نہیں آتی یہ کہتے ہوئے، آپ نے 19 کروڑ پاؤنڈ واپس کردئیے پھر ہم کو آپ ایمانداری کے سبق سکھاتے ہیں تو کیوں واپس کیے، کیا آپ کی رقم تھی یا ملک کا پیسہ تھا، آپ کو کس نے حق دیا کہ فردِ واحد کو ملک کے پیسے واپس کردیں۔انہوں نے کہا کہ کیوں پشاور بی آر ٹی کی تحقیقات روکنے کے لیے عدالت گئے، آپ ایماندار ہیں تو بات کریں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ملک کی خاطر ہماری جان بھی قربان ہے، اسے بچانے کیلئے ہم سب کو ٹیکس دینا پڑے گا، میں نے شہباز شریف کے بچوں اور اپنی فیکٹریوں پر بھی ٹیکس لگایا۔ انہوں نے 150 یونٹ سے کم بجلی استعمال کر نے والے دکان داروں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 150 سے اوپر چھوٹی دکان والوں سے ایک سال کا 36 ہزار روپے ٹیکس لیا جائیگا، دکان دار اگر سالانہ 12 لاکھ روپے کمارہا ہے تو صرف 36 ہزار روپے کا ٹیکس ہی تو مانگ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو پیسے دیے تاکہ وہ آٹا 40 چینی 70 اور گھی 300 روپے میں فروخت کریں، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے لیکن میں مجبور ہوں کچھ نہیں کرسکتا جو کشتی ڈوب رہی ہے اسے پہلے بچانا ہے جب روپے پر دباؤ کم ہوگا تو خود بخود مہنگائی کم ہوگی اور اشیا کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت ملک میں گندم ضرورت سے زیادہ ہے، اگلے ماہ سے برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں