برمنگھم (گلف آن لائن)کامن ویلتھ گیمز 2022 میں شاہ حسین شاہ نے کانسی کا تمغہ جیت کر پاکستان کا میڈل کے لیے انتظار ختم کیا جس کے بعد نوح دستگیر بٹ نے طلائی تمغہ جیت کر ریکارڈ توڑ ڈالا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی شہر برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز کے چھٹے روز دونوں نے پاکستان کے لیے پہلا طلائی اور کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔نوح دستگیر بٹ نے ویٹ لفٹنگ کے مقابلے میں مجموعی طور پر 405 کلو گرام وزن اٹھاکر گولڈ میڈل جیتا، 23 سالہ نوجوان نے 4 سال قبل آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں کامن ویلتھ گیمز کے گزشتہ ایڈیشن میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔نوح دستگیر نے مردوں کے پلس 109 کلو ویٹ لفٹنگ کے فائنل (اسنیچ) میں آغاز سے ہی طلائی تمغہ جیتنے کا عزم ظاہر کردیا تھا جب انہوں نے شروع سے ہی زبردست کارکردگی دکھائی اور پہلے 170 کلو وزن اٹھایا جبکہ دوسری کوشش میں اسے 173 کلو تک لے گئے۔نیوزی لینڈ کے ڈیوڈ اینڈریو لیٹی 170 کلوگرام کے ساتھ دوسرے اور بھارت کے گْردیپ سنگھ اور گورڈن شا 167 کلوگرام کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
اس کے بعد نوح دستگیر نے کلین اینڈ جرک سیشن میں بھی 232 کلو گرام وزن اٹھا کر میدان مارلیا، ان کی اسنیچ میں 173 جبکہ کلین اینڈ جرک میں 232 کلو وزن کی لفٹس کامن ویلتھ گیمز کی پلس 109 ویٹ کیٹیگری کی ریکارڈ لفٹس ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے نوح دستگیر بٹ کو ان کی اس کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ویل ڈن بٹ صاحب ۔شجاع الدین ملک کے بعد نوح دستگیر پاکستان کے واحد ویٹ لفٹر ہیں جنہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہے، شجاع الدین ملک نے 2006 میں 85 کلوگرام کیٹیگری میں یہ کامیابی حاصل کی تھی۔اس سے کچھ گھنٹوں قبل نوجوان جوڈوکا شاہ حسین نے کوونٹری اسٹیڈیم میں جوڈو مقابلے میں مردوں کے 90 کلوگرام کیٹیگری میں کانسی کا تمغہ جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔پاکستان کے لیجنڈری باکسر حسین شاہ کے بیٹے 29 سالہ شاہ حسین نے کانسی کے تمغے کے مقابلے میں جنوبی افریقہ کے تھامس لاسزلو بریٹن باک کو ناقابل شکست اسکور بنا کر زیر کر لیا۔شاہ حسین شاہ نے دوسری مرتبہ کامن ویلتھ گیمز میں میڈل جیتا ہے، وہ اس سے قبل 2014 کے مقابلوں میں چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔
کامیابی کے بعد نوح بٹ کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن میری زندگی کا سب سے خوشی والا دن ہے۔قومی ویٹ لفٹر نے لکھا کہ مجھے آج فخر ہے کہ میں ایک پاکستانی ہوں اور میں نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا، یہ سب میرے ماں باپ، دوستوں اور میرے تمام پاکستانیوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے، اپنے پیغام کے آخر میں نوح بٹ نے پاکستان زندہ باد کے ساتھ قومی پرچم اور دل والا ایموجی بھی استعمال کیا۔ نوح دستگیر بٹ نے کہا کہ اپنے جذبات بیان نہیں کرسکتا ، 7 سال سے اس گیم کو جیتنے کی کوشش کررہا تھا، اتنا وزن اٹھانا آسان نہیں ہوتا، 12 سے 13 سال کی محنت کے بعد یہ کر پایا۔انہوںنے کہاکہ گھر میں ہی والد صاحب ٹریننگ کراتے ہیں، میرے والد بھی انٹرنیشنل ویٹ لفٹر تھے جبکہ بھائی بھی اس کھیل میں ہے۔ پچھلی بار برانز میڈل لیا تھا مگر اس بار پاکستان کا نام روشن کیا۔نوح دستگیر بٹ نے کہا کہ حکومت سے کہنے کی ضرورت نہیں،میں نے اپنا کام کردیا،اب وہ کر کے دکھائیں۔