لاہور(نمائندہ خصوصی)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کوئی بھی شعبہ ٹیکسز اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ اٹھانے کا متحمل نہیں ہو سکتا،حکومت پہلے سے ٹیکس دینے والوں کے گرد شکنجہ کسنے کی بجائے نئے ٹیکس گزاروں کو تلاش کرے اور ایک انداز ے کے مطابق اگر حکومت تھوڑی سی توجہ دے تو 25سے30لاکھ نئے لو گ ٹیکس نیٹ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نوٹسز کے کلچر نے ٹیکس دہندگان کو اس نظام سے متنفر کر دیا ہے اس لئے دوستانہ ماحول کو فروغ دیا جائے۔ سمگلنگ ہماری معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جسے روکنے کی اشد ضرورت ہے اس کیلئے حکومت کو سب سے پہلے اس کی وجوہات کو تلاش کرنا ہوگا تبھی اس کے تدارک کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات ثمر آور ثابت ہو سکتے ہیں۔ کوئی بھی حکومت ہو اسے مشاورت کے عمل کوفروغ دینا چاہیے ، سولو فلائٹ پالیسیاں کبھی بھی معیشت کے لئے سود مند ثابت نہیں ہو سکتیں۔ حکومتی اداروں ، تاجر تنظیموں او ر ایسوسی ایشنز کے درمیان موثر روابط کے لئے فوکل پرسنز کی تعیناتی کی جائے۔ حکومت صرف ٹیکسز اکٹھے کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے تاجروں کے دیرینہ مسائل بھی حل کرے۔
اشرف بھٹی نے کہا کہ ملک بھر میں 35سے40لاکھ تاجرنہ صرف مختلف ٹیکسز کی ادائیگی کر رہے ہیں بلکہ لاکھوں خاندانوں کو روزگار دینے کا ذریعہ بھی ہیں اس لئے تاجروں کے مطالبات اور تجاویز کو نظر انداز کرنے کی بجائے انہیں اہمیت دی جانی چاہیے۔