بیجنگ (نمائندہ خصوصی) عالمی میڈیا نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی پہلی برسی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا کہ افغانستان پر امریکی حملے کے منفی اثرات کا تسلسل بدستور جاری ہے۔ اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے ایک یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان ،امریکی فوجی طاقت کے استعمال کی پالیسی کے بدترین نتائج کا گواہ ہے۔
ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترجمان نے نشاندہی کی کہ “امریکہ نے 20 سال تک افغانستان پر جنگ مسلط کی، ایک ملک کو ریزہ ریزہ کر دیا، ایک نسل کا مستقبل تباہ کر دیا، 174,000 لوگوں کو ہلاک کیا، جن میں 30,000 سے زیادہ عام شہری بھی شامل ہیں، اور 10 ملین سے زیادہ لوگوں کو پناہ گزینوں میں تبدیل کر دیا۔ افغانستان میں امریکی جارحیت کے منفی اثرات بدستور جاری ہیں۔ لاکھوں افغان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، تقریباً 30 لاکھ افغان بچے غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں، اور 18.9 ملین افغانوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
وانگ وین بین نے مزید کہا کہ دوسری جانب افغانستان امریکی “جمہوری تبدیلی کے منصوبے” کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ امریکی ناکامی نے اُس کی جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام میں منافقت اور اس کے جبر و بالادستی کے حقیقی رنگوں کو پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔ اگرچہ امریکہ افغانستان میں ناکام ہوا ہے لیکن اس نے پھر بھی دنیا میں ہر جگہ مداخلت کی پالیسی ترک نہیں کی، وہ اب بھی جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور دنیا بھر میں تقسیم اور محاذ آرائی کو ہوا دے رہا ہے۔ عالمی برادری کو چوکس رہنا چاہیے اور جمہوریت اور انسانی حقوق کی آڑ میں دنیا میں افراتفری پھیلانے کے امریکی خطرناک اقدام کی مشترکہ مزاحمت کرنی چاہیے، تاکہ افغان سانحے کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکے۔