مفتاح اسماعیل

حکومت کے پاس 13 مہینے ہیں، میرے پاس شاید اتنا وقت نہیں،مفتاح اسماعیل

کراچی(گلف آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس 13 مہینے ہیں، میرے پاس شاید اتنا وقت نہیں۔پاکستان میں کوئی ٹیکس دینا نہیں چاہتا۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہر ملک سے پیسہ مانگ رہے ہیں، اس صورتِ حال پر بہت شرم آتی ہے۔ ملک بھر میں 23 لاکھ دکاندار ہیں، مجھ سے غلطی ہوئی کہ بند دکانوں پر بھی ٹیکس لگادیا، ایف بی آرنے مجھے اس بارے میں نہیں بتایا تھا، میں نے ماہانہ فکس ٹیکس 3ہزار روپے لگایا تھا،2 ماہ بعد بجلی کی قیمت کم ہوجائے گی حکومت نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے ،پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر خلاف ورزی کی۔حکومتِ پاکستان نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا اور آئندہ بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گی۔جمعہ کوآئی بی اے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہر ملک سے پیسہ مانگ رہے ہیں، اس صورتِ حال پر بہت شرم آتی ہے۔ تحریکِ انصاف نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، پھر اس کی خلاف ورزی کی۔پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے نومبر میں معاہدہ کیا اور پھر ایندھن پر سبسڈی دے کر معاہدہ توڑا تھا۔ حکومت میں آنے کے بعد ہماری پہلی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی تھی۔

وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے ہم نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد فورا آئی ایم ایف سے رابطہ کیا، ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کی 80 فیصد صنعتی پیداوار مقامی سطح پر فروخت ہوتی ہے، سندھ میں گندم کی بوائی وقت پر نہ ہوئی تو آٹا مہنگا ہو گا۔ملکی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی ٹیکس دینے کو کوئی تیارنہیں، 80 فیصد صنعت کار اپنا مال ملک میں ہی فروخت کرتے ہیں اوربرآمدات کو ترجیح نہیں دیتے۔ امیرآدمی مزید امیرہوکر درآمد بڑھاتا ہے، اگرغریب آدمی کوخوشحال کریں گے تومعیشت چلے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد کر دیا ہے جبکہ کورونا میں 4.5 ارب ڈالر کا قرض بھی معاف ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب تک پورٹ سے ٹیکس حاصل کیا ہے اور ببل گم کا جو خام مال ہے اس کی بھی درآمدی ڈیوٹی دی جاتی ہے۔ایک سرمایہ کار نے پلاسٹک فیکٹری لگانے کی بات کی اور 20 سال کے لیے ٹیکس میں رعایت مانگ لی۔

انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ17.5ارب ڈالر اورمالیاتی خسارہ 5ہزار ارب روپے کا ہے، مسائل میں آتے ہیں تواس سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھتاہے، یہ مشرف دورمیں 8 اعشاریہ ایک ارب ڈالرتھا،عمران خان کے دور میں ملک پر 20 ہزار ارب روپے کے قرض کا اضافہ ہوا، ہم نے آکر ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں، 3 ماہ کے لیے لگژری آئٹم پر پابندی عائد کی گئی۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتارچڑھائو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھائی جائیگی، اسے بڑھانا مجبوری ہے۔وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ فروری سے اپریل 2022 تک غیرملکی ذخائر میں 5 ارب ڈالرز تک کمی آئی۔انہوں نے کہاکہ میں دو بار کراچی سے الیکشن لڑا اور ہار گیا لیکن اگر اب ہارا تو پھر الیکشن نہیں لڑوں گا۔ میں 5 ماہ جیل میں بھی تھا تو نیب والوں سے پوچھیں میرا کوئی قصور نہیں تھا۔وزیرِ خزانہ نے کہاکہ حکومتِ پاکستان نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا اور آئندہ بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گی۔انہوںنے کہا کہ معاشرے میں نوجوانوں کا تناسب زیادہ ہے۔ معیشت میں بہتری کے ساتھ آبادی بھی بڑھتی ہے۔ درآمدات میں اضافے سے معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔درآمد شدہ اشیا ٹیکس لگانے پر مہنگائی بڑھتی ہے۔میرے خاندان سمیت کوئی برآمدات پر توجہ نہیں دیتا۔ ہم پر تعیش زندگی گزارنے کے عادی ہیں۔بنگلادیشی پاکستانی سے زیادہ باعلم اور تعلیم یافتہ ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی پر نظر ثانی کی ہے ۔غیر ملکی زر مبادلہ کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں ۔ برمدات نہ بڑھا سکے تو درآمدات کی حوصلہ شکنی کی۔ حکومت قرض لینے پر مجبور ہے۔عوامی سرمایہ کم ہونے کی بنا پر غیر ملکی قرضہ مجبوری ہے۔ غیر ملکی قومیں بچت کرکے سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ بجلی کی پیداوار بڑھی لیکن غیر ضروری استعمال شروع ہوگیا، شادی ہالز کی تعداد بڑھ گئی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنا لازمی ہوگیا۔ دنیا بھر کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی۔ پاکستانی روپیہ کم ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ زرعی پیدوار سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔کپاس اہم پیدوار ہے لیکن اس کی فصل خراب ہوئی۔لائف اسٹاک تباہ ہو کر رہ گئی۔ہم نے 60فیصدسیلاب متاثرین کوفی کس 25ہزارروپے دیئے ہیں ۔سیلاب متاثرین کی امدادکی مدمیں 28ارب دے چکے ہیں۔سیلاب متاثرین کو70ارب روپے کی امداددیں گے۔پانی نہیں سوکھااورگندم نہیں لگی تومسائل پیداہوں گے۔ماہ ستمبرمیں اگرسندھ میں گندم کی فصل نہ لگی تومستقبل میں آٹے کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمراخان نے روس جاکر پیٹرول نہیں ، گیس کی بات کی تھی اقتدار جاتا دیکھ کر 30 فروری کوپیڑول مانگا۔اگر پاکستان کو ایران سے گیس مل جائے تو بہت خوش آئند ہوگا روسی کی طرف سے سستی گیس کا بھی خیر مقدم کریں گے۔انہوننے کہا کہ کرااچی میں بجلی اور پانی کے مسائل ہیں وزیر اعظم شہباز شریف نے سمندر کے پانی کو میٹھا بنانے کا پلانٹ لگانے کو کہا ہے ۔کے الیکٹرک کا برا حال ہے کراچی میں گورنس نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں