سینیٹر اعظم خان سواتی

سینیٹر اعظم خان سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد (گلف آن لائن)اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کو گزشتہ روز رات ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا ۔

سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان، سردار مصروف خان اور فیصر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔سابق وفاقی وزیر کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ صرف سیاسی بنیادوں پر اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ اعظم سواتی کو گزشتہ رات ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا، ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وفاقی وزیر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ، عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز اسپتال میں میڈیکل کرانے کا بھی حکم دیا۔عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی اے حکام سینیٹر اعظم سواتی کو لے کر پمز ہسپتال میں روانہ ہوئے۔

بعد ازاں، عدالت نے اپنا محفوظ فیصلہ سنایا جس کے مطابق اعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزم اعظم سواتی کا میڈیکل کرا کر پیش کرنے کا حکم دیا۔پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ ایف آئی اے کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ کی مدعیت میں انسداد الیکٹرنک کرائم ایکٹ 216 کی دفعات کے تحت 13 اکتوبر کی رات ایک بجے درج کیا گیا۔سابق وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ پیکا 216 کی دفعہ 20، 131، 500، 505، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مقدمہ کے متن کے مطابق اعظم سواتی نے بدنیتی پر مبنی اور غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے انتہائی تضحیک آمیز ٹوئٹو کیا، اعظم سواتی نے ریاست پاکستان، ریاستی اداروں اور چیف آف آرمی اسٹاف کو براہ راست نشانہ بنایا۔مقدمے کے مطابق ایف آئی اے کے مقدمہ میں اعظم سواتی کے متنازع ٹوئٹ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے، متن کے مطابق اعظم سواتی کا ٹوئٹر بیان افواج پاکستان میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے ملکی عدالتوں کو نشانہ بنایا، اعظم سواتی نے غلط معلومات پھیلا کر عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی، عظم سواتی کے ٹوئٹ سے عوام میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا ہوئی۔عدالت میں پیشی کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ انہوں نے کسی قانون کی خلاف وزری نہیں کی، انسانی حقوق اور آئین کی خلاف وزری نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے گرفتار کیا، کپڑے نکالے گئے ہیں پارلیمنٹیرین کے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے ایک ٹوئٹ کرنے اور ایک نام لینے پر گرفتار کیاگیا، مجھ پر تشدد کیا گیا۔

قبل ازیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما بابر اعوان نے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی۔بابر اعوان کے مطابق اعظم سواتی کو رات 3 بجے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ گھر پر چھاپا مارنے والے لوگوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار ظاہر کیا۔انہوںنے کہاکہ میں قوم اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی پی ٹی آئی سے ہی تعلق رکھنے والے دوسرے سینیٹر ہیں جنہیں اٹھایا گیا ہے، اس سے قبل سینیٹر سیف اللہ نیازی کو بھی اسمبلی کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔بابراعوان نے کہا کہ جب سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیا گیا تو اس پر بھی پارلیمنٹ غیر موثر رہی، اس پر کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا، ہم نے بطور اپوزیشن اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سینیٹر کے اغوا، اٹھائے جانے اور غیر قانونی حراست پر کچھ نہیں ہوا، دوسرے سینیٹر کے اغوا، اٹھائے جانے اور غیر قانونی حراست پر بھی کچھ نہیں ہوا تو کہیں کسی دن ایسا نہ ہو کہ پتا چلے کہ چیئرمین سینیٹ بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں چلے گئے ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں تمام صوبوں کی مساوی اکثریت ہے، جتنے سینیٹرز زیادہ آبادی والے صوبے کے ہیں اتنے ہی سینیٹرز کم آبادی والے صوبے کے بھی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس صورتحال میں اس وقت پاکستان سرزمین بے آئین ہے اور جو آدھی رات کے گیدڑ ہیں وہ وقت آنے پر بھاگ جاتے ہیں، پھر ان کو معافی ملتی ہے، پھر ان کو این آر او ملتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم کسی نہ کسی چیز پر چڑھ کر آئیں گے بے شک وہ سرکاری جہاز ہی کیوں نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں