عطاتارڑ

عمران خان کو کیا ڈر، خوف اور شرم ہے اگر اسمبلی آنا ہے تو آئیں’ عطاتارڑ

لاہور (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عوام نے ضمنی انتخابات میں عمران خان کے بیانئے کو پذیر رائی نہیں دی جس کی وجہ سے ٹرن آٹ انتہائی کم ہے حوصلہ افزا اطلاعات مل رہی ہیں ہمارے تمام متفقہ امیدوار پر امید ہے ،عمران خان کی سیاست منافقت پر مبنی ہیں ہر بیان کے بعد یوٹرن ان کا وتیرہ بن گیا ہے لوگوں کو سمجھ آگئی ہیں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی اس ملک کے ساتھ سنجیدہ نہیں ہے اس وجہ سے ریاستی اداروں کو گالیاں دے رہے ہیں جو آئین کی بالا دستی کے ذامن ہے،عمران خان اگر اتنے بے اختیار تھے حکومت چھوڑ دیتے اور ان کے دور میں فرح گوگی کرپشن کرتی رہی عوام کے کروڑ روپے پنجاب میں ضائع کئے جارہے ہیں،اسمبلی کا اجلاس اس لیے ختم نہیں کیا جا رہا کہ گورنر کہی اعتماد کا ووٹ کا نہ کہہ دے،مریم اورنگزیب نوٹس پر شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں مگر عورتوں کو اس طرح تھانوں میں بلانا غیر مناسب ہے ،عمران خان کو کیا ڈر، خوف اور کیا شرم ہے اگر اسمبلی آنا ہے تو آئیں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے کہاکہ پنجاب سندھ کے پی میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ایک سیاسی جماعت جس کی پوری سیاست تضاد کا مجموعہ ہے،پی ٹی آئی کا لیڈر کہتا ہے یوٹرن لینا بڑے سیاستدان کی کامیابی ہے تمہاری سیاست منافقت پر مبنی ہے،قومی اسمبلی سے بدنیتی پر استعفے دئیے استعفیٰ پر بھی سائفر کی طرح کھیلا گیا،اسمبلی میں واپسی کا ارادہ تھا جب حکومتی اتحاد نے نو استعفے منظور کئے تو کچھ لوگ سٹے لے آئے،عمران خان کو ووٹ کا مقصد ووٹ کو ردی میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔

ابھی تک عمران خان خود بھی رکن اسمبلی ہیں جولوگ ووٹ ڈالیں گے اگر عمران خان کامیاب ہو جاتے تو ادھر دوبارہ ضمنی الیکشن ہوگا کیونکہ وہ خود ایم این اے ہیںاب مشکلات کا سامنا ہے تو ضمنی الیکشن پرپیسہ ضائع کرنے کا کیا فائدہ لیکن عمران خان کا یہ تکبر ہے۔عمران خان کی ضمنی الیکشن کی ناکام سیاسی حکمت عملی ہے۔ضمنی الیکشن میں ٹرن آئوٹ بہت کم ہے۔بڑے شہروں میں بھی ٹرن آئوٹ اس لئے کم ہے ایک پارٹی قومی اسمبلی میں نہیں جانا ساتھ ہی آٹھ سیٹوں پر عمران خان الیکشن بھی لڑ رہے ہیں،کیا یہ کھلا تضاد نہیں کہ اسمبلی میں نہ جاکر صوبائی اسمبلی کے الیکشن بھی لڑ رہے ہیں،عمران خان کی ہر چال سے منافقت و تضادات نظر آتے ہیں ،کیا کیا راز آشکار نہیں ہوئے پانچ ایم این اے خرید لئے،میدان کھلاڑیوں کا نہیں سنجیدہ سیاست کا میدان ہے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان نے سیاست بچائی ہم نے ریاست بچائی ہے جب ضمنی الیکشن کا رزلٹ آئے گا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گااگر اسمبلی میں آنا ہے تو شرمائیں نہیں آ جائیں استعفوں کے باوجود الیکشن اور کورٹ میں استعفیٰ نہ منظور کرنے کیلئے عدالت گئے جو منافقت کا ثبوت ہے۔ضمنی الیکشن کے حالات انڈر کنٹرول ہیں کہیں اکا دکا واقعات ہو رہے ہیںجو پی ٹی آئی موروثی سیاست کو لعنت قرار دیتی تھی آج شاہ محمود قریشی نے اپنی بیٹی کو ٹکٹ دلوایا،شاہ محمود قریشی نے ایم بی بی ایس والی کمپنی بنائی ہے پورا کنبہ الیکشن میں کھڑا ہوجاتا ہے کیا ملتان میں کوئی اور شخص نہیں جو الیکشن لڑ سکے،پی ٹی آئی نے موروثی سیاست کو گالی دی اور پوری پی ٹی آئی بھی کھڑی ہوگئی،تبدیلی کا جذبہ وفات پا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان سے بڑا فراڈیہ کوئی اور نہیں ہے،پی ٹی آئی نے الیکشن دل سے نہیں لڑا کیونکہ یہ الیکشن کو ریفرنڈم بنانا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے،ہمارے پی ڈی ایم کے اتحادی بھاری اکثریت سے جیتیں گے اور فراڈئیے کو شکست ہوگی۔انہوںنے کہاکہ ضمنی الیکشن حق و باطل کی جنگ ہے کبھی اداروں کو گالیاں دیتا کبھی کہتا جھوٹے منٹس لکھ دو عمران خان نے ریاست نہیں سیاست کوترجیح دی ہے۔سرحدوں کے محافظ اداروں فوج عدلیہ کو عمران خان گالیاں دیتے ہیں شرم نہیں آتی خود کے کرتوت کیا ہیں۔انہوںنے کہاکہ فرح گوگی کرپشن کرکے دبئی بھاگ گئی عمران خان نے ایک سو پچپن ملین کا ڈاکا ڈالا عارف نقوی سے پیسے منگوائے تو جواز کیا ہے ۔

توشہ خانہ کے تحائف فروخت کر دئیے کیا اسٹیبلشمنٹ نے کہا گوگی ڈاکے ڈالے،اگر اختیار نہ ہوتا تو گوگی ڈاکہ نہ مارتی نہ غبن کرتے آٹا چینی ادویات سکینڈل سے پیسے کمائے ،اگر اختیار نہیں تھا تو گھر چلے جاتے،عمران خان میں ہمت ہے تو الیکشن کیلئے کے پی اور پنجاب کی حکومت توڑ دیں کیوں نہیں کرتے ،اقتدار و اختیار بھی آپکا ہے اور جوابدہ بھی آپکو ہونا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ لاہور میں زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں پولیس سے پلازہ گرا کر قبضہ کرنے کی کوشش کی،مونس الٰہی کا کام اینٹی انکروچمنٹ ہے،اینٹی کرپشن کے چار ڈی جی تبدیل کئے گئے ندیم سرور کو کہوں گا ہاتھیوں کی لڑائی میں گھاس پستا ہے تو آپ کسی کا آلہ کار نہ بنیں، ہم پر الزام ہے کہ عمران خان پر مقدمہ درج نہیں کرتے اور گرفتار نہیں کرتے تو ہم فون پر کسی کو ہیروئن نہیں ڈلوائیں گے ،اگر چاہیں تو شہزاد اکبر کی طرح کاغذ لہرا کر پریس کانفرنس کرسکتے ہیں لیکن کسی پر جھوٹا الزام نہیں لگائیں گے۔

عمران خان کے دائیں بائیں ڈبو اور شہباز گل آ گیا تو یہی حال ہونا تھا۔انہوںنے کہاکہ مونس الٰہی پنجاب میں تاریخی ڈالے ڈال رہا ہے باپ کے اقتدار کا ناجائز استعمال کررہا ہے۔پنجاب اسمبلی کااجلاس چل رہا ہے ڈر ہے کہ اگر اجلاس ختم کرکے گورنر نے اعتماد کا ووٹ مانگ لیا تو کیا ہوگا۔سپریم کورٹ میں حمزہ شہباز کی ریویو پٹیشن دائر کر دی ہے جلد ہی اس پر فیصلہ بھی آ جائے،اگر کوئی جھوٹا مقدمہ بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں ہمارے بڑوں کے پرویز الٰہی کے احسانات ہیں،پرویز الٰہی کا ہمیشہ اقتدار نہیں رہے گا دن گنے جا چکے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مریم اورنگزیب نوٹس پر شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں مگر عورتوں کو اس طرح تھانوں میں بلانا غیر مناسب ہے ۔سی سی پی او کی ٹرانسفر ہوگئی رپورٹ نہیں کیا تو پھر معطلی کا آپشن قانون کے مطابق ہوتا ہے،ہم نے کبھی ریڈ لائن کراس نہیں کی بے جا تنقید کبھی اداروں پر نہیں کی،ادارے تو نیوٹرل ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ چار روپے فی یونٹ سستی کی گئی پیٹرول قیمتیں مستحکم کی گئیں۔ڈار صاحب کے آتے ہی روپیہ مستحکم ہوگیا ہے ایک ماہ تک فوائد نچلی سطح تک جائیں گے۔گندم کا ٹارگٹ پورا کیا صوبے جو امپورٹ کرنے کی اجازت کسی دور میں نہیں دی گئی۔اٹھارویں ترمیم نے صوبہ کو اختیار نہیں دیا کہ وہ گندم امپورٹ کرے۔رانا ثنااللہ خان فیصل آباد میں ہیں کریں گرفتار انہیں اگر ہمت ہے تو،اگر محاذ آرائی بڑھائی تو مشیر داخلہ کا بھی کیس آ جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں