عمران خان

انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو اکتوبر میں کسی بھی وقت مارچ کا اعلان کرونگا ،عمران خان

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہاہے کہ انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو اکتوبر میں کسی بھی وقت مارچ کا اعلان کرونگا ،انتخابات کے اعلان کیلئے یہ صحیح وقت ہے، عوام سڑکوں پر خود آگئی تو کوئی کسی کے پاس روکنے کا کوئی طریقہ نہیں،کراچی کے ایک حلقے میں پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی ہے، سندھ کا الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے پے رول پر ہے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مسلم لیگ (ن) کا خاص آدمی ہے، ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ،ملیر کراچی میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں ،ہمارے مذاکرات ہو رہے، کوئی کلیئریٹی نہیں،آرمی چیف کی تعیناتی میں نوازشریف اور آصف زرداری شامل نہ ہوں، نوازشریف زر داری کا وقت ختم ہوگیا، اب یہ ہاریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زیر صدارت سینئر قائدین کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی تاریخی کامیابی پر اظہارِ تشکر کیا ۔چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے عوام کو نہایت قلیل وقت میں انتخاب کیلئے متحرک کرنے پر کارکنان اور ذمہ داران کی تحسین پیش کیا گیا ۔اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن کے اشتعال انگیز بیان اور حکومت کے ردعمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔پاکستان کی آزادی و خودمختاری کے ضمن میں امریکی صدر کے بیان پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں سینٹر اعظم سواتی پر زیرحراست تشدد نے شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ۔

سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کیلئے اقدامات کی منظوری دی گئی ،اجلاس میں حقیقی آزادی کی تحریک کے حتمی مرحلے کی منصوبہ بندی پر تفصیلی مشاورت کی گئی ، اجلاس میں چیئرمین تحریک انصاف کی اہم ترین پریس کانفرنس کے نکات پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی ۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جائیں گے تاہم الیکشن کا اعلان نہیں کریں گے اس لیے میں ان کو ایک مرتبہ پھروقت دے رہا ہوں تاہم مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب سے لے کر اکتوبر میں کسی بھی وقت میں اعلان کردوں گا، ان کو وقت دے رہا کہ ملک کی خاطر، اپنے آپ کو بچاتے بچاتے ملک کو تباہ نہ کریں۔

انتخابات کے اعلان کیلئے یہ صحیح وقت ہے، اگر نہیں کریں گے تو میں مارچ کروں گا اور اس کے لیے میری تیاری تقریباً مکمل ہے۔عمران خان نے کہا کہ مارچ میں پتا چل جائے گا کہ عوام کہاں کھڑی ہے، عوام سڑکوں پر خود آگئی تو کوئی کسی کے پاس روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام ابھی تک سڑکوں پر کیوں نہیں آئی حالانکہ پچھلے 5 میں انہوں نے جو مہنگائی کی ہے وہ 50 سال میں سب سے زیادہ ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت ان کو ایک منظم طریقے سے احتجاج میں لے کر جاتی ہے اور واپس لے آتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک دفعہ جب ہم مارچ کا اعلان کریں گے تو عوام سڑکوں پر آئیں گے اور جس طرح کے عوام نکلیں گے تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اتنے عوام نکلیں گے تو پھر اس کا کیا نتیجہ نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ میں ان سب کو جو پاکستان میں اس حوالے سے کچھ کر سکتا ہے اور ان سیاسی جماعتوں کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، ہم اکتوبر سے آگے نہیں جائیں گے، ہم فیصلہ کرچکے ہیں اور چند دنوں میں کسی بھی وقت میں اس کا اعلان کردوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی ضرورت صرف صاف اور شفاف انتخابات ہے، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئیگا ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، یہ لوگ ملک کو نہیں سنبھال سکتے، یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، سب نے مل کر بھی الیکشن لڑ لیا اس کے باوجود یہ الیکشن نہیں جیت سکتے، یہ ملک کو تباہی کی طرف دھکیلتے جائیں گے لیکن الیکشن نہیں کروائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ سری لنکا ڈھائی کروڑ آبادی کا ملک ہے، سری لنکا میں لوگ سڑکوں پر آگئے، اگر یہاں سڑکوں پر لوگ آ گئے تو کسی کے پاس طریقہ نہیں ہے کہ اس افراتفری کو کیسے روکا جائے گا، پانچ مہینے میں انہوں نے جو 50 سال کی سب سے زیادہ مہنگائی کی ہے، اس لیے لوگ سڑکوں پر نہیں آئے کیونکہ ایک سیاسی جماعت منظم طریقے سے ان کو احتجاج میں لے کر جاتی ہے اور واپس لے آتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ گزشتہ روز کے الیکشن کے حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ ایک پلان کیا ہوا الیکشن تھا، آڈیو لیکس میں یہ چیزیں سامنے آئی تھیں کہ جدھر وہ سمجھتے تھے کہ ان کا کمبائن ووٹ بینک ہم سے دگنا ہے، انہوں نے ان حلقوں پر الیکشن کروایا تھا، اصل میں تو سارے حلقوں میں الیکشن ہونا چاہیے تھا، اس بار انہوں نے مشترکہ امیدوار کھڑا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ایک حلقے میں جو الیکشن میں ہارا ہوں، وہاں پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی ہے، سندھ کا الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے پے رول پر ہے، اس کے لیے ہم سپریم جوڈیشل کونسل میں گئے ہوئے ہیں، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کا کیس سنا نہیں جارہا۔عمران خان نے کہاکہ آڈیو لیکس میں یہ بھی آ گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مسلم لیگ (ن) کا خاص آدمی ہے، ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ہے، الیکشن کمشنر سے ڈیمانڈ کرتا ہوں کہ جس طرح ڈسکا میں 22 پولنگ اسٹیشن پر آر او نے کہا تھا کہ ٹھیک نہیں ہوا، آپ نے 400 پولنگ اسٹیشن تھے، کراچی کی نشت پر بھی دوبارہ الیکشن کروانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ یہ الیکشن نہیں ریفرنڈم تھا کیونکہ ووٹرز کو پتا نہیں تھا کہ ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قوم اس وقت نئے الیکشن چاہتی ہے، قوم اس اسمبلی کو نہیں مانتی۔عمران خان نے کہا کہ جو بھی اس ملک میں قوتیں ہیں، اور ملک کا سوچ رہی ہیں، یہ لوگ تو ملک کا نہیں سوچ رہے، اصل مسئلہ پاکستانیوں کا ہے، اور ایشو ان اداروں کا ہے جن کا اسٹیک پاکستان میں ہے، کیا وہ دیکھ نہیں رہے کہ ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟انہوںنے کہاکہ پہلے جنرل مشرف نے ان کو این آر او دے کر اس ملک کو نقصان پہنچایا، ان کے 10 سالوں میں پاکستان کا چار گنا زیادہ قرضہ بڑھ کر ملک سے بھاگ گئے، اور جب ملک اٹھ رہا تھا تو پھر ان کو این آر او دلوایا، ساری قوم تماشا دیکھ رہی ہے ملک میں چھوٹے چور کو پکڑا جاتا ہے، انصاف کا نظام بڑے چور کو نہیں پکڑ سکتا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سارے اداروں کو کہنا چاہوں گا کہ جتنی دیر آپ ان کو بیٹھنے دیں گے، جتنی دیر یہ ہم پر مسلط رہیں گے ہمارا ملک نیچے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ عمران خان نے پاکستان کو آئسولیٹ کر دیا ہے، میں جب امریکا گیا تھا کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھے اور میرے وفد کو عزت دی تھی، سب سے پوچھ لیں، میرے ساتھ جنرل باجوہ بھی گئے تھے ان سے پوچھ لیں کہ کبھی کسی پاکستانی وزیراعظم کو اس طرح کی عزت دی ہے، اس کو سخت جواب دیا تھا اس کے باوجود وہ عزت ان لوگوں کی کرتے ہیں، جو اپنے ملک کے مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے جوبائیڈن کے پاکستان سے متعلق حالیہ ریمارکس کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بڑے بڑے ہوٹلوں میں ٹھہر کر کروڑوں روپیہ خرچ کیا، سندھ کا برا حال ہے، بلاول بھٹو پوری دنیا کا چکر لگا رہا ہے، کیا فائدہ ہوا اس ڈپلومیسی کا، جوبائیڈن جن ممالک چین اور روس کو مخالف سمجھتا ہوں پاکستان کو اس کے ساتھ بریکٹ کردیا، کدھر گئی آپ کی ڈپلومیسی، اور پھر جو اس نے خطرناک بات کی ہے، جوبائیڈن نے یہ کہا کہ پاکستان دنیا کی خطرناک جگہ ہے، اس کے ساتھ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کی بات کر دی، اب یہ پاکستان کے ساتھ پرانا پروپیگنڈا چل رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ 1980 کی دہائی میں مغربی اخباروں میں اسلامک بم کا پروپیگنڈا چلتا تھا، میں نے پانچ مہینے پہلے کہا تھا کہ یہ ہمیں بیل آؤٹ کرنے کیلئے جو ہم سے قیمت مانگیں گے، وہ صرف ایک چیز رہ جائے گی، کہ ہم ان کو وہ قیمت ادا کریں، آج یوکرین کا حال دیکھ لیں، یوکرین کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ہمارا نیوکلیئر پروگرام نہ لیتے تو آج ہمارا یہ حال نہ ہوتا، تو یہ ہمارا نیشنل سیکیورٹی کا ایشو ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ آج ہماری سینئر لیڈرشپ کا اجلاس ہوا، جو کچھ اعظم سواتی کے ساتھ کیا گیا، اعظم سواتی نے ٹوئٹ میں جذبات میں آکر کوئی بات کہہ دی ہے تو اس کیلئے قانون بنے ہوئے ہیں، 3 بجے ایف آئی اے کے لوگ آئے، اور 75 سال کے آدمی کو پوتے اور پوتی کے سامنے مارنا شروع کیا، پھر اسے پولیس اسٹیشن لے کر گئے اس کے بعد ایجنسی کے ہاتھوں پکڑا دیا، یہ کونسا پاکستان کا آئین کہتا ہے؟انہوںنے الزام عائد کیا کہ ایجنسیز نے مزید اس پر تشدد کیا، ادھر جا کر اس کو ننگا کیا، اور ٹارچر کیا، ملک کے سینیٹرکا کتنا بڑا جرم تھا جو اس سے یہ کیا گیا، ساری دنیا کے بڑے بڑے اخباروں میں یہ خبر گئی کہ پاکستان کے سینیٹر پر تشدد کیا اور جیل میں ڈالا کیونکہ اس نے ایک ادارے کے سربراہ پر تنقید کردی۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا میں لوگ اس پر حیرت کر رہے ہیں، اور اس سے سب سے بڑی بدنامی پاکستان اور اس کی جمہوریت کی ہے، اس کے بعد پاکستانی فوج اور آرمی چیف کی بدنامی ہورہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج آؤٹ آف کنٹرول ہے، اس کا مطلب وہ قانون کے اوپر ہیں، اور کچھ بھی کرسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کا کام انسانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ان سے کہتا ہوں کہ شہباز گِل اور جمیل فاروقی نے بتایا تھا تو آپ کو ایکشن نہیں لینا چاہیے تھا، اور اب ملک کے 75 سالہ سینیٹر، نانا اور دادا سے یہ کیا گیا، کیا انسانوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی نہیں؟، ہم اس معاملے پر پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے خصوصی اجلاس بلائیں گے، دوسرا ہمارے سینیٹرز سپریم کورٹ میں پٹیشن فائل کریں گے، تیسرا ہم انٹرنیشنل آرگنائزیشنز کو اپروچ کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ کون چاہتا ہے کہ اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ مقابلہ ہو؟ وہ تو اپنا اور ملک کا ہی نقصان ہے، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا عدلیہ، فوج یا کسی بھی ادارے کے ساتھ تصادم ہوتا ہے، اس میں نقصان تو ملک کا ہے، ہمیں دیوار سے بھی لگایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے کوشش کی ہے کہ کوئی ایسی چیز نہ کریں جس سے اداروں کو نقصان پہنچے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں