چین

چین، ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا ایک نیا تصور

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چینی میڈ یا نے بتا یا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس جاری ہے۔ سی پی سی کے اعلیٰ رہنما شی جن پھنگ کی جانب سے کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا ایک نیا تصور سامنے آیا ہے۔یہ تصور سب سے پہلے شی جن پھنگ نے 2 نومبر 2019 کو اپنی دورہ شنگھائی کے دوران پیش کیا تھا۔

مارچ 2021 میں ، اسے قومی عوامی کانگریس کے بنیادی قانون میں شامل کیا گیا۔ جمعرات کے روز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی سادہ الفاظ میں وضاحت کی جائے تو اس کے تحت چین کے سیاسی امور کی تمام کڑیوں میں عوام ، جمہوری انتخابات، جمہوری مشاورت، جمہوری فیصلہ سازی، جمہوری انتظام اور قانون کے مطابق جمہوری نگرانی کے حقوق سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگ انتخابات میں ووٹ ڈالتے وقت اپنے جمہوری حقوق تو استعمال کریں مگر ووٹ ڈالنے کے بعد ایک جمہوری “غیر فعال دور” میں چلے جائیں۔

عالمی جمہوریت کی صنف میں یہ جمہوریت “شراکتی جمہوریت” سے تعلق رکھتی ہے۔ چین کی سیاسی شرکت کا مرکزی ادارہ کوئی سیاسی جماعت اور اس کا ترجمان نہیں بلکہ خود عوام ہیں۔

چینی معاشرے میں جمہوریت نہ صرف انتخابات میں جھلکتی ہے بلکہ عوام کو ملک اور معاشرے کی حکمرانی میں حصہ لینے کی بھی اجازت دیتی ہے تاکہ جمہوریت کا موثر انداز میں اظہار کیا جا سکے۔اگر کوئی اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ دوسرے ممالک آپ کی طرز جمہوریت پر عمل پیرا ہوں تو یہ اپنے آپ میں ایک غیر جمہوری تسلط پسندانہ عمل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں