وزیر اعظم شہباز شریف

پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہا ہے،وزیر اعظم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہا ہے،حکومت موسمیاتی تبدیلی میں کارگر عناصر کی روک تھام کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر رہی ہے،حکومت الیکٹرک وہیکلز کی تعداد میں اضافے اور اس کیلئے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر انفرا سٹرکچر کی تعمیر کی جامع حکمتِ عملی پر عملدرآمد کریگی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک بسوں کی شمولیت، الیکٹرک وہیکلز کی صنعت و معاون انفراسٹرکچر کی تعمیر اور قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا ، اجلاس کو پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک بسوں کی شمولیت کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں. اجلاس کو دنیا بھر میں موجود الیکٹرک بسوں و گاڑیوں کی صنعت اور پاکستان میں اس صنعت کی تعمیر کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں الیکٹرک بسوں و گاڑیوں کیلئے صنعت و انفراسٹرکچر کی تعمیر سے نہ صرف پاکستان کے درآمدی بِل میں خاطر خواہ کمی آئے گی بلکہ اس صنعت کی تعمیر سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ وزیرِ اعظم کی متعلقہ حکام کو اس حوالے سے جامع پلان جلد پیش کرنے کی ہدایت. وزیرِ اعظم نے وزارتِ صنعت و پیداوار، پاور منسٹری اور سرمایہ کاری بورڈ کو اس شعبے میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی بھی ہدایات جاری کر دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت موسمیاتی تبدیلی میں کارگر عناصر کی روک تھام کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر رہی ہے،حکومت الیکٹرک وہیکلز کی تعداد میں اضافے اور اس کیلئے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر انفرا سٹرکچر کی تعمیر کی جامع حکمتِ عملی پر عملدرآمد کریگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ میں نے حال ہی میں ملک میں 10 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

شہباز شریف نے کہاکہ حکومت پاکستان کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنانے کیلئے قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ منصوبے سے نہ صرف موحولیاتی آلودگی کم ہوگی، کم نرخوں پر بجلی کی پیداوار ممکن ہوگی بلکہ مہنگے ایندھن کی درآمد کم کرکے قیمتی زرِ مبادلہ بچایا جا سکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں