لاہور(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی،حکومت کے علم میں جہاں جہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے ، مسلح جتھے کہاں کہاں بیٹھے ہوئے ، تمہیں ایسا بندہ بنائیں گے اور اس جگہ پہنچائیں گے جس جگہ الطاف حسین کو آج سے تیس سال اورتمہیں پندرہ سال پہلے ہونا چاہیے تھا،تمہاری پچاس ارب روپے کی چوری پکڑی جا چکی ہے اور ثبوت کے ساتھ بڑی چوری پر پکڑنے جارہے ہیں ، یہ دروازہ نہیں کھلنے دیں گے کہ کل کوئی بھی شخص مسلح جتھوں کے ذریعے آئے اور ریاست اور اداروں کو بلیک میل کر کے اپنی بات منوا لے ، مسلح جتھوں کے زور پر بلیک میل نہیں ہوں گے،
حکومت تمہیں سرپرائز دے گی،نوازشریف کو ثاقب نثار کی سزا معاف ہونے دیں پھر ہم بتائیں عمران خان کا کیسے مقابلہ کیا جاتا ہے،حکومت وقت کے پاس شواہد موجود ہیں اس پر کہہ رہے ہیںعمران خان کو بندے کا پتر بنا دیں گے،تعیناتی کسی بھی ادارے کے سر براہ کی ہو کسی کو حق نہیں چوک و چوراہے میں مطالبہ کرے،وزیراعظم کے پاس ہی آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہے وہی کریں گے،پہلے ریاست بچا لیں پھر ایسی سیاست کریں گے کہ پتہ چل جائے گا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے اندر ایک ایسا فتنہ فسادی کھڑا ہو گیا ہے جس نے پاکستان کے لئے کوئی موقع ایسا ہاتھ سے جانے نہیں دیا جس سے پاکستان کونقصان پہنچ سکے اور اس نے اس کام کو کیا نہ ہو ۔ پاکستان کی معیشت جس طرح ڈوب رہی تھی او رڈبو دی گئی آج اگر پاکستان کے ناراض دوست ممالک جو پاکستان کے اندر پھر سے بھاری سرمایہ کاری کر کے پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے خواہش کا اظہار کر رہے ہیں یہ فتنہ پھر 2014کی پوزیشن پر آگیا ہے ۔ چین سمیت عرب ممالک اور دیگر دوست ممالک آج پاکستان کے لئے مدد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لئے عملاً کیا کرنے جارہے ہیں ،یہ جانتے ہوئے بھی یہ بندہ کہہ رہا ہے ملک میں مارشل لاء جائے مجھے کیا فرق پڑتاہے ، یہ اس سے پہلے بھی اس طرح کی باتیں کر چکا ہوں ،اس نے سول نا فرنی کی بات کی ،اس نے پاکستان کے اندر صدارتی نظام کے لئے کوششیں کیں ،اس شخص نے حکومت میں ہوتے ہوئے امریکہ میں بیٹھ کر بات کی ہم نے القاعدہ کو تربیت کی ، اس نے ایران پر بیٹھ کر بات کرپاک سر زمین کو ان کے خلاف استعمال ہونے کا اعتراف کیا ، اس شخص نے پاکستان کے اندر بیٹھ کر چیف ایگزیکٹو ہوتے ہوئے اسمبلی میں کھڑے ہو کر یہ بات کہی کہ ڈاکٹر عافیہ سمیت سینکڑوں لوگوں کوہمارے ادرے نے بھاری قیمت پر بیچا ، اگر اس کو اس وقت ہی لگا م دیدی جاتی یہ نوبت نہ آتی ، حکومت سے ہٹا تو کہا کہ پاکستان پر بم گر جائے ،پاکستان کے تین ٹکڑے ہو سکتے ہیں ،ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے ، یہ باتیں کون کرتا ہے ، محب وطن قومی رہنما اس طرح کی باتیں کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
ہم نے باتیں کی ہیں تنقید کی ہے لیکن اصلاح کے لئے کی ، اداروں میں بیٹھے لوگوں پر تنقید کی ہے لیکن اس کا مقصد اصلاح تھا ،ہم نے پہاڑوں پر چڑھے ہوئے لوگوں کو ساتھ لے کر مسلح جدوجہد نہیں کی بلکہ مسلح گروہوں کو پاکستان کے اندر غیر مسلح ہو کر آئینی جدوجہد کے لئے قومی دھارے شامل ہونے کے لئے راغب کیا ، آج جو شخص پہاڑوں پر چڑھے لوگوں کو اکسا رہا ہے ، پاکستان کے اندر مسلح لوگوں کو منظم کرنے کے لئے جو کوششیں کر رہا ہے یہ محب وطن لوگوں کا کام نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آج اداروں کی جانب سے اعتراف کیا جارہا ہے کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ، یہ بڑی اچھی بات ہے اورخدا کرے جو کہا گیا کہ آئندہ پندرہ ،بیس سال آنے والی قیادت وہ بھی آن بورڈ ہے کہ ہم کسی طور پر آئین سے ماورا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے ۔
انہوںنے کہا کہ آج بڑی تکلیف سے کہنا پڑ رہا ہے کہ الطاف حسین کو پالنے کے بعد اس کے مائنڈ سیٹ کو دیکھنے کے بعد عمران خان کو پالا گیا ،ایک ایسے شخص کو جس کی سوچ یہ ہے کہ مسلح جتھوں کے ذریعے اپنی باتوں کو منوایا جا سکتا ہے یا مسلح لوگوں کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا جاسکتا ہے ، اداروں کو سربراہان کو بلیک میل کر کے باتیں منوائی جا سکتی ہیں ، آج جو اکا دُکا کی جانب سے کوچنگ ہو رہی ہے ،یہ بات ذہن میں آنی چاہیے یہ ریاست سے کھیل رہا ہے ، الطاف حسین کو پالنے والوں کو علم نہیں تھاکہ وہ ووٹ کے ذریعے اقتدار تک پہنچنا چاہتا ہے یا مسلح لوگوں کو منظم کرنا چاہتا ہے ،اس کے ذریعے اداروں کوبلیک میل کرے گا ،وہ کھلے عام بات کرتا تھا او رجناح پور کا نقشہ بھی پیش کرتا تھا۔ یہ میسنا اور منافق شخص جو بولتا کم ہے اور عمل الطاف حسین سے زیادہ کر رہا ہے ۔ آج ادارے اس بات کا بھی جواب دیں کیا اس شخص کو بار بار گنجائش دی جاتی رہے گی ۔ اگر پاکستان کے محب وطن لوگ جو اس بات پر قائم ہیں کہ ہم نے جو بات اپنے اداروں قوم اور ریاست کی اصلاح اور محفوظ کرنے کے لئے اسے ڈان لیکس بنا دیا گیا اس پر ہمیں غداری کے القاب سے لے کر بھارتی نواز تک کہہ دیا گیا ،آج تو بھارت کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کو اتنا پیسہ دو کے پیسے کی کمزوری کی وجہ سے وہ جو کام کر رہا ہے وہ مدھم نہ پڑ جائے یا ناکام ہو جائے ۔ انہوںنے کہا کہ آج کروڑوں نہیں اربوں روپے خرچ ہو رہا ہے اور پانچ سے سات ہزار فی کس روزانہ کی بنیاد پر دے کر خونی مارچ میں شامل کیا گیا ۔
انہوںنے کہا کہ یہ کہتا ہے کہ سرپرائز دوں گا ، اسلام آباد کی پولیس ہمارے ساتھ شامل ہو جائے گی ، سترسال کے بچے سنو کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ ریاستی اداروں کے لوگ ریاست کو چھوڑ کر کسی کے ایجنڈے پر کام کریں ، بلکہ جو اسلام آباد جارہے ہیں وہ بھی ریاست پر چڑھائی کی بجائے ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ریاست ہو گی تو وہ ہوں گے ۔ انہوںنے کہا کہ تم نے جواسلام آباد کے اردگرد مسلح جتھوں کی منصوبہ بندی کی ہوئی ، علی امین پور گنڈا جیسے چھوٹے بڑے گروپ پالے ہوئے ہیں ہم تمہیں سر پرائز دیں گے ،اس دن سرپرائز حکومت دے گی ، حکومت کے علم میں جہاں جہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے ، مسلح جتھے کہاں کہاں بیٹھے ہوئے ہیں، تمہیںایسا بندہ بنائیں گے اس جگہ پہنچائیں گے جس جگہ الطاف حسین کو آج سے تیس سال پہلے اور تمہیں پندرہ سال پہلے ہونا چاہیے تھا ۔
انہوںنے کہا کہ کہا جائے کہ یہ مقبول ہے اس کی فیس سیونگ کے لئے موقع دیا جائے تو سن لیں آج دو طرح کی تقسیم ہو چکی ہے ،ایک وہ لوگ ہیں جوآئین قانون کے مطابق جمہوری اور غیر مسلح جدوجہد کرنا چاہتے ہیں اور کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہیں گے اور اداروں پر اعتماد کر رہے ہیں اورکوئی غیر آئینی قدم نہیں اٹھائیں گے، ایک طبقہ وہ ہے جس کی قیادت یہ کر رہا ہے جو سمجھتا ہے کہ ہر کام بندوق کے زور پر ہوگا جس کی سربراہی یہ کر رہا ہے سرپرستی کر رہا ہے اور اس کا کوچ کر رہا ہے کہ طاقت کے ذریعے جب یہ کہتا تھاکہ اس کو ہونا چاہیے وہ آرمی چیف ہو،آج کہتا ہے کہ وہ نہیں تو یہ بھی نہیں ہونا چاہیے ، یہ مسلح جتھوں کامطالبہ اور خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن آئین اس کی اجازت نہیں دیتے ، تمہیں مسلح جتھوںکے ذریعے ریاست کو بلیک میل نہیں کر سکتے۔ انہوںنے کہا کہ جو غلطی کا اعتراف کر لے تو بڑے دل سے آگے بڑھنا چاہیے ۔ یہ چار سالوں سے اداروں کے سربراہان کو بلیک میل کر کے مقاصد حاصل کرتا رہا اور باتیں منواتا آیا ، یہ مسلح لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرے گا ایسا نہیں ہو سکے گا ۔ ہم اس سے بات چیت نہیں کریں گے ، آج اگر مسلح جتھے سے بات کرلی گئی تو ایک ایسا دروازہ کھول دیں گے کہ آئندہ بھی کوئی مسلح لوگ آیا کریں گے اورریاست ان سے بات کرے ، ریاست قانون میں رہتے ہوئے آئین کی پاسداری میں رہنے والوں سے بات چیت کرتی ہے ، مسلح بندوق کے ذریعے بلیک میلنگ کے زور پر بات نہیں کریں گے
انہوںنے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ چھوٹے چوروں کو پکڑ لیا جاتا ہے اوراربوں کھربوں کھانوں والوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے ، تمہاری کروڑں روپے کی چوری پکڑی گئی ہے ابھی تک تمہیں کسی نے پکڑا تو نہیں ہے ، تمہاری پچاس ارب روپے کی پکڑی جا چکی ہے اور ثبوت کے ساتھ بڑی چوری پر پکڑنے جارہے ہیں اور بندہ بنا کر اس جگہ رکھیں گے ۔میاں جاوید لطیف نے کہا کہ الطاف حسین اورعمران خان جیسے لوگوں کو گود نہیں لیناچاہیے،الطاف حسین پر پابندی عرصہ سے لگی لیکن اثرات اب بھی ہیں اور عمران خان فسادی کے اثرات دیر تک بھگتیں گے،ایک فسادی الطاف حسین تو دوسرا عمران خان ہے،حکومت کو عمران خان گرفتاری روکا جا رہا تھا اب کچھ دن انتظار کرلیں گے،بندوق سے خونی مارچ جو حملہ کرنا چاہتا ہے دیکھ رہے کتنی سپیس کوچ کی فرمائش پر ملے گی، حکومت ایسا کرے گی کہ عمران خان بندے کا پتر بن جائے گا۔جاوید لطیف نے کہا کہ کسی نے بھی عمران خان کو صادق و امین نہیں کہا نہ ہی کلین چٹ دی،جسٹس شوکت صدیقی کی گفتگو سنیں انصاف کیلئے کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ۔2018ء سے سخت وقت نہیں آتیا وہ جس طرح لڑا قوم کے سامنے ہے،ضمنی انتخابات ہار رہے ہیںاس پر منہ بند ہی رہنے دیں،بلی تھیلے عمران خان کی شکل میں سامنے آ رہی ہے ،جو ریاست کے متعلق بک رہا ہے قوم سن لے۔ انہوںنے کہا کہ نوازشریف کو ثاقب نثار کی سزا معاف ہونے دیں پھر ہم بتائیں عمران خان کا کیسے مقابلہ کیا جاتا ہے،حکومت وقت کے پاس شواہد موجود ہیں اس پر کہہ رہے ہیں عمران خان کو بندے کا پتر بنا دیں گے،قومی لیڈر شپ و جماعتوں سے مذاکرات ہوتے ہیں لیکن عمران خان یا مسلح جتھے سے بلیک میل نہیں ہوں گے نہ بات کریں گے،عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی۔
انہوںنے کہا کہ ارشد شریف کا قتل ہوا تو کون سی وجوہات تھیں اسے باہر جانا پڑا ،کون سے عوامل ہیںکہ قومی لیڈر کو ملک سے باہر سے جانے پر مجبور کیاجاتاہے،نوازشریف کوہٹانے کااعتراف کچھ لوگ کریں گے کہ انہوں نے ہٹا کر اچھا کام نہیں کیا،تعیناتی کسی بھی ادارے کے سر براہ کی ہو کسی کو حق نہیں چوک و چوراہے میں مطالبہ کرے،وزیراعظم کے پاس ہی آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہے وہی کریں گے،پہلے ریاست بچا لیں پھر ایسی سیاست کریں گے کہ پتہ چل جائے گا۔